کراچی؛ گلشن معمار میں مکان کی چھت گر گئی، جاں بحق افرد کی تعداد 6 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے گلشن معمار میں مکان کی چھت گرنے سے چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق کراچی میں گلشن معمار کے علاقے جنجال گوٹھ میں مکان کی چھت گرگئی۔ ملبے تلے دب کر چھ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ملبے کے نیچے دب کر 4 افراد بھی زخمی ہوئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد گھر میں مہمان تھے، جبکہ پانچ ایک ہی گھر کی بچیاں ہیں، بچے ماموں کے گھر آئے ہوئے تھے اور چھت پر تعمیر کا کام چل رہا تھا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق مکان مالک نے پورا ٹرک بجری چھت پر چڑھا دی تھی اور اموات بجری میں دب کر دم گھٹنے سے ہوئیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں 25 سالہ سعدیہ، 20 سالہ کائنات، 7 سالہ ایشل، 8 سالہ نسرین اور 7 سالہ عائشہ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق 5 لاشیں عباسی شہید اسپتال اور ایک ڈاؤ میڈیکل میں لائی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے افغان کیمپ میں مکان کی چھت گرنے سے چھ افراد کے جاں بحق ہونے پر لواحقین سے تعزیت کی اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے جان بحق ہونے والے افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں مکان کی چھت کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔