اسرائیل کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونا چاہیے، قطر
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ویانا میں جاسم یعقوب الحمادی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ان میں سے کچھ قراردادوں میں واضح طور پر اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر جوہری ریاست کے طور پر این پی ٹی میں شامل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ عرب ملک قطر نے اسرائیل کی تمام جوہری تنصیبات کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں لانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر زور دیا ہے۔ عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تمام جوہری تنصیبات کو آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تابع کرے اور اسرائیل کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونا چاہیے۔
یہ بیان ویانا میں آئی اے ای اے کے گورنرز کے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا جس میں قطر کے سفیر اور اقوام متحدہ میں مستقل مندوب جاسم یعقوب الحمادی نے شرکت کی۔ اجلاس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال اور اسرائیل کی جوہری صلاحیتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ویانا میں جاسم یعقوب الحمادی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ان میں سے کچھ قراردادوں میں واضح طور پر اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر جوہری ریاست کے طور پر این پی ٹی میں شامل ہو۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسرائیل کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک این پی ٹی کے فریق ہیں اور ایجنسی کے ساتھ مؤثر حفاظتی معاہدے رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے، جیسا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو جبری بے گھر کرنے کا مطالبہ اور مغربی کنارے میں اس کی عسکری کارروائیوں میں شدت، نیز غزہ کے لیے انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹ اور انروا کی کارروائیوں پر مسلسل پابندیاں شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر زور دیا
پڑھیں:
فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کثیر الجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کا فروغ اورسہ ماہی کھلے مباحثہ جس کا موضوع ”مشرق وسطیٰ کی صورت حال، بشمول مسئلہ فلسطین“ کے عنوان سے منعقدہ ہوا، یہ اجلاس موجودہ وقت کی اہمیت ہے امید ہے کہ یہ عالمی امن کیلئے بہتر اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اہم قدم ثابت ہوگا، ضرورت اس امر کی ہے کہ اجلاس کو صرف قراردادوں یا بیانات کی حدتک محدود نہ رکھا جائے بلکہ غزہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ فلسطین ایک حقیقت ہے اور اسرائیل غاصب اور ناجائز ریاست ہے، مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قابل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے فرانسیسی حکومت سے اپیل کی ہنگامی بنیادوں دیگر ممالک کے تعاون سے مسئلہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے میں اپنا کردار ادار کرے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی مغربی طاقتوں کے ہاتھو ں یرغمال بنا ہوا ہے اور امریکہ قتل عام کی کھلم کھلا حمایت کررہا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہا ہے۔