کیا عالمی نظام ٹوٹ جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
عالمی منظر نامہ تیزی سے بدل رہا ہے اور 1945 کے بعد قائم عالمی نظام ٹوٹنے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ برطانوی جریدی اکانومسٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا مافیا جیسا انداز اپناتے ہوئے عالمی طاقت کے حصول کی دوڑ شروع کردی ہے ۔ جس کے تحت بڑی طاقتیں چھوٹے ممالک پر دباؤ ڈال کر سودے بازی کر رہی ہیں ۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں پیش آنے والے غیر معمولی مناظر نے دنیا کو حیران کردیا جب امریکا نے یوکرائن اور یورپ کے مقابلے میں روس اور شمالی کوریا کا ساتھ دیا۔ جرمنی کے ممکنہ نئے چانسلر نے خبردار کیا ہے کہ جون تک نیٹو کا خاتمہ ہوسکتا ہے ۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ سودے بازی امن لائے گی اور80سال سے جاری امریکا کے استحصال کا بدلہ لے کر اسے اپنے سپر پاور مقام سے منافع دلانے میں مدد دے گی لیکن ماہرین کا کہنا ہے اس سے دنیا زیادہ خطرناک ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے 24فروری کو فرانس کے صدر کے ساتھ یوکرائن پر بات چیت کے بعد کہا کہ میری پوری زندگی ڈیلز کے گرد گھومتی ہے ۔ان کے قریبی ساتھی اسٹیو وٹکاف سعودی عرب سے اسرائیل کی شناخت اور کریملن کی بحالی تک کے سودوں کے لیے دارالحکومتوں کے درمیان پروازیں کر رہے ہیں ۔
ولادی میر پیوٹن روس کو دوبارہ سلطنت بنانا چاہتے ہیں ۔ محمد بن سلمان مشرق وسطی کو جدید بنانے کے خواہشمند ہیں جب کہ شی جن پنگ ایک مضبوط چین کے لیے کمیونسٹ اور قوم پرست نظریات کو ملانا چاہتے ہیں ۔اب 1945کے بعد کے اصولوں کو توڑتے ہوئے سرحدیں مذاکرات کی میز پر ہیں ۔ یوکرائن کی سرحد ٹرمپ اور پیوٹن کے ہاتھ ملانے سے طے ہو سکتی ہے ، اسرائیل ، لبنان اور شام کی سرحدیں 17ماہ کی جنگ سے دھندلا گئی ہیں۔ ٹرمپ نے غزہ اور گرین لینڈ پر نظریں جمالی ہیں جب کہ چین کے ساتھ بات چیت میں شی جن پنگ تائیوان، جنوبی بحر چین یا ہمالیہ پر رعایت مانگ سکتے ہیں ۔
اگر چہ 1945کا نظام زوال پذیر تھا لیکن سودے بازی کو بنیادی اصول بنانا پیچیدہ ہے ۔ سعودی عرب دفاعی معاہدہ چاہتا ہے لیکن اس کے لیے اسرائیل اور فلسطین کو دو ریاستی حل ماننا ہو گا جسے ٹرمپ نے مسترد کردیا ہے ۔ روس تیل کی پابندیاں ہٹوانا چاہتا ہے جو سعودی عرب کی آمدنی کم کر سکتا ہے ۔
اس سے جنگوں کا خطرہ بڑھے گا اور بھارت جیسے بڑے ممالک بھی غیر محفوظ ہو سکتے ہیں ۔ جیسے جیسے اتحادی متبادل تلاش کریں گے امریکا کی طاقت کم ہو گی اور نئے خطرات جیسے ایشیاء میں جوہر ی ہتھیاروں کی دوڑ بڑھے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگریس مالیاتی منڈیاں یا ووٹرز ٹرمپ کو روک سکتے ہیں ۔ لیکن دنیا پہلے ہی ایک قانون سے خالی دور کے لیے تیاری کر رہی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ نیا نظام عالمی امن لائے گا یا افراتفری ؟وقت ہی بتائے گا ۔کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ انھیں یوکرائن کے صدر کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں اشارہ کیا گیا ہے کہ کیف ایک پائیدار امن کے قیام کے لیے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہے ۔ مزید یہ کہ داعش کمانڈر شریف اﷲ امریکی CIAکی دی گئی معلومات پر پاک افغان سرحد سے گرفتار ہوا جس پر ٹرمپ نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔
اب یورپ سمیت پوری دنیا ٹرمپ کو بُرا بھلا کہہ رہی ہے ۔ یہ امریکا اور یورپ ہی تھے جو مل کر 1945کے ایجنڈے پر پوری دنیا کو اپنا غلام بنائے ہوئے تھے لیکن اب یورپی معیشت بحران سے دوچار ہے وہ کسی کی کیا مدد کرے گی۔ دس سال پہلے امریکی CIAنے یوکرائن میں ایک رجیم چینج آپریشن کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک کامیڈین کو یوکرائن کا صدر بنایا گیا ۔
اس کی آمریت کی بھر پورحمایت کی اور اسے جمہوری دنیا کا ہیرو قرار دیا گیا۔پھر کیا ہوا ۔یوں ہوا کہ ٹرمپ کے آتے ہی امریکا کی پالیسی راتوں رات بدل گئی اور ہیرو کو مسخرہ قرار دے دیا گیا ۔کٹھ پتلیوں کو استعمال کرنا اور پھینک دینا امریکا کا یہ وطیرہ بہت پرانا ہے۔ اسے ہم سے زیادہ کون جانتا ہے ۔ ہم تو کم از کم امریکا کے 45برسوں سے ڈسے ہوئے ہیں ۔ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ امریکی کانگریس کے اسپیکر کے مطابق زیلینسکی نے امریکا سے معافی مانگ لی ہے۔ اب یوکرائن میں وہی ہو گا جو امریکا چاہے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کے خلاف ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
انہوں نے اخبار کو امریکا کے سب سے زیادہ ’گھٹیا اخبارات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ’ورچوئل ترجمان‘ ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز نے حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کے مبینہ تعلقات کو بدنام زمانہ فائنانسر جیفری ایپسٹین سے جوڑتے ہوئے رپورٹس شائع کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلری کلنٹن کیخلاف غیرسنجیدہ مقدمہ کرنے پر ٹرمپ پر لاکھوں ڈالر جرمانہ
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ آج انہیں نیویارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کرنے کا عظیم اعزاز حاصل ہوا ہے۔
’نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے جھوٹ بولنے، الزامات لگانے اور میری ساکھ خراب کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی، جو اب ختم ہوگی۔‘
ٹرمپ نے اخبار پر الزام لگایا کہ اس نے ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس کی کھلے عام حمایت کرکے غیر قانونی انتخابی مہم کی معاونت کی، جسے انہوں نے ’امریکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی انتخابی عطیہ‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اخبار دہائیوں سے اُن کے خاندان، کاروبار، امریکا فرسٹ تحریک، میک امریکا گریٹ اگین اور امریکا کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
مقدمے میں نیویارک ٹائمز کے متعدد مضامین اور ایک کتاب ’لکی لوزر: ہاؤ ڈونلڈ ٹرمپ اسکوئنڈرڈ ہز فادرز فارچون اینڈ کریئیٹڈ دی الیوشن آف سکسیس‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، جسے پینگوئن نے 2024 میں شائع کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان اشاعتوں نے ان کی ساکھ اور کاروبار کو بھاری نقصان پہنچایا اور مستقبل کے مالی امکانات کو بری طرح متاثر کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کیخلاف مقدمے کا خمیازہ، لیزا کُک کیخلاف دوسرا فوجداری ریفرنس دائر
وکلاء نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے شیئرز کی قیمت میں کمی اس نقصان کی ایک واضح مثال ہے۔
واضح رہے کہ جنسی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنیوالے جیفری ایپسٹین نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، اس کی موت کے بعد دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کے، جن میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ٹرمپ شامل ہیں، ساتھ اس کے تعلقات پر متعدد سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بدنامی پلیٹ فارم ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ٹروتھ سوشل جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی سوشل میڈیا نیویارک ٹائمز ہتک عزت