ویبنار کے شرکاء کا کشمیری خواتین کے خلاف تشدد کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے زیراہتمام ایک ویبینار کے شرکاء نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کی حالت زار صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی مسئلہ ہے جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق”خاموش متاثرین، 1947ء سے بھارتی قبضے کے تحت کشمیری خواتین کی جدوجہد” کے عنوان سے ویبنار کے شرکاء نے جنسی تشدد اور جبری گمشدگیوں کی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگی جرائم پر بھارت کے احتساب اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا۔ مقررین نے کشمیری خواتین کو درپیش انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا جن میں جنسی تشدد کا جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال، جبری گمشدگیاں اور ظالمانہ قوانین شامل ہیں۔ تقریب کی صدارت تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کی اور نظامت کے فرائض انفارمیشن سیکرٹری ریحانہ علی نے انجام دیے۔
ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ فہیم کیانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کشمیری خواتین کے عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ مظالم کا نشانہ بننے کے باوجود کشمیری خواتین حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔ ریحانہ علی نے آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی جیسی کشمیری خواتین کارکنوں کی پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت غیر نظربندی کو اجاگر کیا۔ سابقہ کونسلر ثمرہ خورشید، کونسلر ماجد حسین، انسانی حقوق کی ترک کارکن شیری حامد، فلسطینی شاعر شاہد مہنوی، گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان اور سابق اطالوی کونسلر ارم طاہر نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری خواتین
پڑھیں:
پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، جب کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا فوری اور منصفانہ حل نکالنا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری ان مظالم پر خاموشی ترک کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اپنے خطے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے، تاہم خطے میں امن کے لیے پاکستان کی یکطرفہ کوششیں کافی نہیں، تمام فریقین کو بامعنی مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔
اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 65 سال پرانا اور انتہائی اہم ہے، لیکن بھارت نے غیرقانونی طور پر 240 ملین پاکستانیوں کا پانی روکنے کی بات کی ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔
اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے نظام کو درپیش خطرات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی عالمی تنازعات دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان غزہ جنگ بندی مسئلہ کشمیر وی نیوز