ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے زیراہتمام ایک ویبینار کے شرکاء نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کی حالت زار صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی مسئلہ ہے جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق”خاموش متاثرین، 1947ء سے بھارتی قبضے کے تحت کشمیری خواتین کی جدوجہد” کے عنوان سے ویبنار کے شرکاء نے جنسی تشدد اور جبری گمشدگیوں کی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگی جرائم پر بھارت کے احتساب اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا۔ مقررین نے کشمیری خواتین کو درپیش انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا جن میں جنسی تشدد کا جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال، جبری گمشدگیاں اور ظالمانہ قوانین شامل ہیں۔ تقریب کی صدارت تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کی اور نظامت کے فرائض انفارمیشن سیکرٹری ریحانہ علی نے انجام دیے۔

ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ فہیم کیانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کشمیری خواتین کے عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ مظالم کا نشانہ بننے کے باوجود کشمیری خواتین حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔ ریحانہ علی نے آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی جیسی کشمیری خواتین کارکنوں کی پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت غیر نظربندی کو اجاگر کیا۔ سابقہ کونسلر ثمرہ خورشید، کونسلر ماجد حسین، انسانی حقوق کی ترک کارکن شیری حامد، فلسطینی شاعر شاہد مہنوی، گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان اور سابق اطالوی کونسلر ارم طاہر نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیری خواتین

پڑھیں:

29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری

جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔

مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔

شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق