پاکستان ، روس اور چین کی بحری افواج ایران کے ساحل پر پہنچ گئیں ،فوجی مشقیں منگل سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
تہران (اوصاف نیوز)ایرانی میڈیا نے اتوار کے روز رپورٹ کیا کہ ایران، روس اور چین کی بحری افواج تعاون کو فروغ دینے کے لیے رواں ہفتے ایران کے ساحل پر فوجی مشقیں کریں گی۔
تینوں ممالک، جو کہ امریکی تسلط کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ خواہش رکھتے ہیں، حالیہ برسوں میں خطے میں اسی طرح کی مشقیں کر چکے ہیں۔آذربائیجان، جنوبی افریقہ، عمان، قازقستان، پاکستان، قطر، عراق، متحدہ عرب امارات اور سری لنکا بطور مبصر شرکت کریں گے۔
تسنیم خبر رساں ادارے نے اپنی مدت کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ یہ مشقیں “منگل کو چابہار کی بندرگاہ پر شروع ہوں گی”، جو خلیج عمان میں جنوب مشرقی ایران میں واقع ہے۔تسنیم کے مطابق، “چینی اور روسی بحری افواج کے جنگی جہاز اور جنگی اور معاون جہازوں کے ساتھ ساتھ ایران کی بحری افواج اور پاسداران انقلاب کے جنگی جہاز” کی شرکت متوقع ہے۔
تسنیم نے کہا کہ مشقیں “شمالی بحر ہند میں” ہوں گی اور اس کا مقصد “خطے میں سیکورٹی کو مضبوط بنانا، اور شریک ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعاون کو بڑھانا ہے”۔روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو کی نمائندگی بحر الکاہل کے بحری بیڑے سے دو کارویٹ اور ایک ٹینکر کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “بحیرہ ہند کے شمالی حصے میں کئی دنوں کے دوران، عملہ پکڑے گئے بحری جہازوں کو آزاد کرانے، سمندر میں تلاش اور بچاؤ کے ساتھ ساتھ سمندری اور فضائی اہداف پر توپ خانے سے فائرنگ کا کام انجام دے گا۔”
بیجنگ کی وزارت دفاع نے WeChat سوشل میڈیا نیٹ ورک پر کہا کہ چین “ایک ڈسٹرائر اور سپلائی جہاز” تعینات کرے گا۔ایرانی فوج نے فروری میں اسی علاقے میں “کسی بھی خطرے کے خلاف دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے” کے لیے مشقیں کی تھیں۔
کورونا ویکسین لگوانے والوں کیلئےبڑا انکشاف سامنے آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بحری افواج کہا کہ
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔