کینیڈا: مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ نئے وزیر اعظم ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ مرکزی بینک کے سابق گورنر مارک کارنی کو پارٹی کے نئے رہنما کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے اور وہ ملک کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔
لبرل پارٹی کی قیادت کے لیے پارٹی میں جو ووٹ ڈالے گئے، اس کی حتمی تعداد کے مطابق کارنی کو تقریبا 86 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔
متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں
مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ لیں گے، جنہوں نے نو برس سے زائد عرصے تک وزارت عظمی کے عہدے پر رہنے کے بعد، جنوری میں استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔
نئے رہنما کی آمد سے ٹروڈو کے دور کا خاتمہ ہو گا، تاہم انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو معمولی برتری حاصل ہے، اس لیے اقتدار میں لبرلز کا وقت اب محدود بھی ہو سکتا ہے۔
(جاری ہے)
کارنی کو اب یہ فیصلہ بھی کرنے کی ضرورت ہو گی کہ عام انتخابات کب کروائے جائیں، جن کا انعقاد 20 اکتوبر سے پہلے تک ہونا چاہیے۔
ٹیرف وار: چین کا جوابی حملہ، امریکہ پر پندرہ فیصد محصولات عائد کر دیے
امریکہ کو کینیڈا کا احترام کرنا چاہیےمارک کارنی پہلے بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کی قیادت کر چکے ہیں، جنہیں اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے بارہا کینیڈا کے امریکہ سے الحاق کے بارے میں بات کی ہے اور متعدد بار محصولات بھی عائد کیے ہیں، جس سے، اس دوطرفہ تجارت کو خطرہ لاحق ہے، جو کہ ملکی معیشت کی جان ہے۔
کارنی نے کہا کہ ٹرمپ "کینیڈا کے کام کرنے والوں، خاندانوں اور کاروبار پر حملہ کر رہے ہیں۔ ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دے سکتے۔" ان کے پیشرو ٹروڈو نے امریکہ پر بھی جوابی محصولات عائد کیے ہیں۔
اپنی جیت کے بعد خطاب میں 59 سالہ کارنی نے ٹرمپ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہ امریکیوں کو کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے، "ہاکی کی طرح تجارت میں بھی، کینیڈا امریکہ سے جیت جائے گا۔"
بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے حفاظتی خدشات بڑھ رہے ہیں
کینیڈا کی معیشت امریکہ کے ساتھ تجارت پر کافی حد تک انحصار کرتی ہے اور اگر ٹرمپ نے مجوزہ ٹیرف کو مکمل طور پر نافذ کر دیا، تو کینیڈا کو کساد بازاری میں پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
کینیڈا کسی بھی شکل میں امریکہ کا حصہ نہیں بنے گاانہوں نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ یہ تاریک دن ہیں اور یہ تاریک دن ایک ایسے ملک کے سبب آئے ہیں، جس پر ہم مزید اعتماد نہیں کر سکتے۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "ہم صدمے پر قابو پا رہے ہیں، تاہم ہمیں اسباق کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے: ہمیں اپنا خیال رکھنا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے۔
ہمیں آنے والے مشکل دنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔"ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش
کارنی نے کہا، "میری حکومت اپنے محصولات کو اس وقت تک جاری رکھے گی، جب تک کہ امریکی ہمیں عزت نہیں دیتے۔" انہوں نے مزید کہا، "امریکہ کینیڈا نہیں ہے اور کینیڈا کبھی بھی کسی بھی طرح، شکل یا کسی بھی صورت میں امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا۔
"پارٹی سے اپنے الوداعی خطاب میں جسٹن ٹروڈو نے متنبہ کیا کہ امریکہ کی طرف سے اب کینیڈا کو "وجود کے چیلنج" کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو "ایک تاریخی لمحے" کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ
ٹروڈو نے کہا، "جمہوریت اور آزادی دی جانے والی چیزیں نہیں ہیں، کینیڈا بھی کوئی ایسی چیز نہیں جسے سونپ دیا جائے۔
" رواں برس کینیڈا کے عام انتخاباتمارک کارنی کینیڈا کے پہلے وزیر اعظم ہوں گے، جنہیں کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے، جنہوں نے کبھی بھی پہلے کوئی منتخب عوامی عہدہ یا کابینہ میں کام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے 2003 میں بینک آف کینیڈا کے ڈپٹی گورنر اور 2008 میں گورنر مقرر ہونے سے پہلے گولڈ مین سیکس کے ایگزیکٹو کے طور پر کام کیا تھا۔
کینیڈا: ٹروڈو اسی ہفتے استعفے کا اعلان کر سکتے ہیں، رپورٹ
سن 2013 میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے انہیں بینک آف انگلینڈ کی سربراہی کے لیے مقرر کیا تھا، جس کے سبب کارنی 300 سالہ برطانوی تاریخ میں بینک کی سربراہی کرنے والے پہلے غیر برطانوی بن گئے۔
سن 2020 میں انہوں نے موسمیاتی کارروائی اور مالیات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے طور پر بھی کام کرنا شروع کیا تھا۔
تدوین جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مارک کارنی کینیڈا کے انہوں نے کیا تھا نے کہا ہے اور
پڑھیں:
سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد، امریکا میں مقیم سکھوں کی تنظیم ’سکھز فار جسٹس‘ نے وینکوور میں بھارتی قونصلیٹ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمشنر کو نشانہ بنانے والا پوسٹرخالصتان تحریک سے وابستہ اس گروپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ جمعرات کو قونصلیٹ پر دھاوا بولے گا، اس گروپ نے ہدایت کی ہے کہ وہ ہندوستانی نژاد کینیڈین جو اسی دن قونصلیٹ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اپنا دورہ مؤخر کریں۔
اس سلسلے میں جاری ایک پوسٹر میں بھارت کے حال ہی میں تعینات ہائی کمشنر دنیش پٹنائک کی تصویر پر ہدف کا نشان لگایا گیا ہے، گروپ نے الزام لگایا ہے کہ قونصلیٹ خالصتان حامیوں کی سرگرمیوں پر جاسوسی اور نگرانی کر رہا ہے۔
جاسوس نیٹ ورک کا الزام
اپنے بیان میں گروپ نے کہا کہ 2 سال قبل، 18 ستمبر 2023 کو وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ہرپریت سنگھ نِجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے کردار کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
’2 سال گزر جانے کے باوجود بھارتی قونصلیٹ جاسوسی اور نگرانی کے ذریعے خالصتان ریفرنڈم مہم چلانے والوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: مودی کو کینیڈا میں ہزیمت کا سامنا، سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاج کرکے دنیا کے سامنے رسوا کردیا
گروپ کے مطابق اس کے ارکان شدید خطرے میں ہیں۔ حتیٰ کہ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کو نِجر کے بعد قیادت سنبھالنے والے اندر جیت سنگھ گوسل کے بطور گواہ تحفظ کا انتظام کرنا پڑا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ یہ گھیراؤ کینیڈین سرزمین پر جاسوسی اور دھمکیوں کے خلاف جواب طلبی کا مطالبہ ہوگا۔
بھارت کی وزارت خارجہ یا وینکوور میں بھارتی قونصلیٹ کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اندر جیت سنگھ گوسل بھارت بھارتی قونصلیٹ جاسوسی خالصتانی تنظیم سکھز فار جسٹس فنڈنگ کینیڈا ہرپریت سنگھ نِجر وینکوور