UrduPoint:
2025-07-25@12:36:52 GMT

کینیڈا: مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ نئے وزیر اعظم ہوں گے

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

کینیڈا: مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ نئے وزیر اعظم ہوں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ مرکزی بینک کے سابق گورنر مارک کارنی کو پارٹی کے نئے رہنما کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے اور وہ ملک کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔

لبرل پارٹی کی قیادت کے لیے پارٹی میں جو ووٹ ڈالے گئے، اس کی حتمی تعداد کے مطابق کارنی کو تقریبا 86 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

مارک کارنی جسٹن ٹروڈو کی جگہ لیں گے، جنہوں نے نو برس سے زائد عرصے تک وزارت عظمی کے عہدے پر رہنے کے بعد، جنوری میں استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔

نئے رہنما کی آمد سے ٹروڈو کے دور کا خاتمہ ہو گا، تاہم انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو معمولی برتری حاصل ہے، اس لیے اقتدار میں لبرلز کا وقت اب محدود بھی ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کارنی کو اب یہ فیصلہ بھی کرنے کی ضرورت ہو گی کہ عام انتخابات کب کروائے جائیں، جن کا انعقاد 20 اکتوبر سے پہلے تک ہونا چاہیے۔

ٹیرف وار: چین کا جوابی حملہ، امریکہ پر پندرہ فیصد محصولات عائد کر دیے

امریکہ کو کینیڈا کا احترام کرنا چاہیے

مارک کارنی پہلے بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کی قیادت کر چکے ہیں، جنہیں اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ نے بارہا کینیڈا کے امریکہ سے الحاق کے بارے میں بات کی ہے اور متعدد بار محصولات بھی عائد کیے ہیں، جس سے، اس دوطرفہ تجارت کو خطرہ لاحق ہے، جو کہ ملکی معیشت کی جان ہے۔

کارنی نے کہا کہ ٹرمپ "کینیڈا کے کام کرنے والوں، خاندانوں اور کاروبار پر حملہ کر رہے ہیں۔ ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دے سکتے۔" ان کے پیشرو ٹروڈو نے امریکہ پر بھی جوابی محصولات عائد کیے ہیں۔

اپنی جیت کے بعد خطاب میں 59 سالہ کارنی نے ٹرمپ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہ امریکیوں کو کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے، "ہاکی کی طرح تجارت میں بھی، کینیڈا امریکہ سے جیت جائے گا۔"

بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے حفاظتی خدشات بڑھ رہے ہیں

کینیڈا کی معیشت امریکہ کے ساتھ تجارت پر کافی حد تک انحصار کرتی ہے اور اگر ٹرمپ نے مجوزہ ٹیرف کو مکمل طور پر نافذ کر دیا، تو کینیڈا کو کساد بازاری میں پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

کینیڈا کسی بھی شکل میں امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا

انہوں نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ یہ تاریک دن ہیں اور یہ تاریک دن ایک ایسے ملک کے سبب آئے ہیں، جس پر ہم مزید اعتماد نہیں کر سکتے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم صدمے پر قابو پا رہے ہیں، تاہم ہمیں اسباق کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے: ہمیں اپنا خیال رکھنا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے۔

ہمیں آنے والے مشکل دنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش

کارنی نے کہا، "میری حکومت اپنے محصولات کو اس وقت تک جاری رکھے گی، جب تک کہ امریکی ہمیں عزت نہیں دیتے۔" انہوں نے مزید کہا، "امریکہ کینیڈا نہیں ہے اور کینیڈا کبھی بھی کسی بھی طرح، شکل یا کسی بھی صورت میں امریکہ کا حصہ نہیں بنے گا۔

"

پارٹی سے اپنے الوداعی خطاب میں جسٹن ٹروڈو نے متنبہ کیا کہ امریکہ کی طرف سے اب کینیڈا کو "وجود کے چیلنج" کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو "ایک تاریخی لمحے" کا سامنا ہے۔

ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ

ٹروڈو نے کہا، "جمہوریت اور آزادی دی جانے والی چیزیں نہیں ہیں، کینیڈا بھی کوئی ایسی چیز نہیں جسے سونپ دیا جائے۔

" رواں برس کینیڈا کے عام انتخابات

مارک کارنی کینیڈا کے پہلے وزیر اعظم ہوں گے، جنہیں کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے، جنہوں نے کبھی بھی پہلے کوئی منتخب عوامی عہدہ یا کابینہ میں کام نہیں کیا ہے۔

انہوں نے 2003 میں بینک آف کینیڈا کے ڈپٹی گورنر اور 2008 میں گورنر مقرر ہونے سے پہلے گولڈ مین سیکس کے ایگزیکٹو کے طور پر کام کیا تھا۔

کینیڈا: ٹروڈو اسی ہفتے استعفے کا اعلان کر سکتے ہیں، رپورٹ

سن 2013 میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے انہیں بینک آف انگلینڈ کی سربراہی کے لیے مقرر کیا تھا، جس کے سبب کارنی 300 سالہ برطانوی تاریخ میں بینک کی سربراہی کرنے والے پہلے غیر برطانوی بن گئے۔

سن 2020 میں انہوں نے موسمیاتی کارروائی اور مالیات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے طور پر بھی کام کرنا شروع کیا تھا۔

تدوین جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مارک کارنی کینیڈا کے انہوں نے کیا تھا نے کہا ہے اور

پڑھیں:

کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ

کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔

کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔

مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔

ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ 

اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں، وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں: وزیراعظم
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • کینیڈا کی جونیئر ہاکی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑی جنسی زیادتی کے مقدمے سے بری
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس