کراچی؛ شہری لٹیروں سے خود نمٹنے لگے؛ فائرنگ سے ڈاکو کی ہلاکت کا دوسرا واقعہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں لوٹ مار کے بڑھتے واقعات کے بعد شہریوں نے لٹیروں سے خود نمٹنا شروع کردیا، جس کے بعد شہری کی فائرنگ سے ڈاکو کی ہلاکت کے 2 واقعات سامنے آ گئے۔
نیو کراچی شفیق موڑ کے قریب شہری کی فائرنگ سے ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا کے علاقے میں ویگو گاڑی میں سوار گارڈ کی فائرنگ سے ایک ڈاکو ہلاک ہوا، جس کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی؛ دوران ڈکیتی شہری نے فائرنگ کرکے دو ڈاکوؤں کو ہلاک کردیا
موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان فیملی کو واردات کا نشانہ بنا کر فرار ہو رہے تھے کہ ویگو گاڑی میں سوار گارڈ نے ملزمان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو مارا گیا جب کہ اس کا ساتھی موقع سے فرار ہوگیا ۔
واقعے کے بعد ویگو گاڑی میں سوار افراد بھی چلے گئے ۔ پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کے سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے، تاہم فوری طور پر اس کی شناخت نہیں کی جا سکی۔
علاوہ ازیں ناظم آباد میں میٹرک بورڈ آفس کے قریب شہری نے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کرکے 2 ڈاکوؤں کو ہلاک کردیا، جن کی لاشیں پولیس نے اسپتال منتقل کیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائرنگ سے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔