ہائی پاور بورڈ ، مزید11 بیوروکریٹس کو22 گریڈ میں ترقی مل گئی ،کس کس کو ترقی ملی ؟دستاویز سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ہائی پاور بورڈ ، مزید11 بیوروکریٹس کو22 گریڈ میں ترقی مل گئی ،کس کس کو ترقی ملی ؟دستاویز سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)کابینہ سیکرٹریٹ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے تحت ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ (HPSB) کا اجلاس آج نائب وزیرِاعظم محمد اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف گروپس کے بی ایس-21 افسران کی بی ایس-22 میں ترقی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سیکرٹریٹ گروپ، پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس، اکنامسٹ گروپ، انفارمیشن گروپ، پوسٹل گروپ، اور ریلوے (کمرشل اینڈ ٹرانسپورٹیشن) گروپ کے افسران کی ترقی کی سفارش کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ترقی پانے والے افسران میں سیکرٹریٹ گروپ سے عائشہ حمیرہ چوہدری، ظہور احمد، ڈاکٹر نواز احمد، حماد شمیمی، اور محمد اسلم غوری شامل ہیں۔
پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس میں شہزاد حسن اور سید محمد عمار نقوی، اکنامسٹ گروپ میں ڈاکٹر امتیاز احمد، انفارمیشن گروپ میں محترمہ امبرین جان، پوسٹل گروپ میں سمیع اللہ خان، اور ریلوے (کمرشل اینڈ ٹرانسپورٹیشن) گروپ میں سید مظہر علی شاہ کو ترقی دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ترقیاں افسران کی بہترین کارکردگی اور خدمات کے اعتراف میں دی گئی ہیں، جو ملکی انتظامی امور میں مزید بہتری کا باعث بنیں گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سب نیوز
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔