ہنڈائی نشاط نے کون سا اہم سنگ میل حاصل کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ہنڈائی نشاط نے مقامی طور پر تیارکردہ سوناٹا فے ہائبرڈ برآمد کرکے پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں ایک اہم سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔
کمپنی نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ کمپنی کی تیار کردہ ہنڈائی سوناٹا فے ہائبرڈ کی پہلی کھیپ 4 مارچ کو سری لنکا بھیجی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کا امتراج ہنڈائی سوناٹا این لائن پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟
ہنڈائی نشاط کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ یہ یونٹس پاکستان میں تیار کیے گئے تھے، جو اس صنعت کے لیے ایک قابل ذکر کامیابی ہے جو روایتی طور پر درآمدات پر انحصار کرتی ہے۔
خصوصیات اور کارکردگیسونتا فے ہائبرڈایلومینیم فرنٹ گرل، ڈوئل ایل ای ڈی پروجیکشن لیمپ، اور لاوا ایل ای ڈی ٹیل لائٹس کے ساتھ ایک جدید بیرونی حصہ پیش کرتی ہے۔
اس میں 19 انچ کے الائے وہیلز اور آل وہیل ڈرائیو کے ساتھ ہٹرک ہائبرڈ بھی شامل ہیں جبکہ اس کے اندر ایس یو وی پریمیم مواد، ایپل کار پلے اینڈرائیڈ آٹو اور حفاظتی خصوصیات جیسے بلائنڈ اسپاٹ مانیٹرنگ کے لیے 360 ڈگری کیمرہ بھی نصب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہنڈائی نشاط کمپنی نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 8 لاکھ روپے تک کمی کردی
گاڑی میں سیٹیں کشادہ اور ہوا کے گزرنے کا خاص انتظام ہےہائبرڈ سسٹم سے تقویت یافتہ سوناٹا فے ہائبرڈ میں 227 ہارس پاور اور 350 این ایم ٹارک انجن نصب ہے۔ یہ متعدد ڈرائیونگ موڈز اور شہر میں 16 کلومیٹر فی لیٹر اور ہائی ویز پر 12.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برآمد پاکستان سری لنکا ہنڈائی ہنڈائی نشاطذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سری لنکا ہنڈائی ہنڈائی نشاط ہنڈائی نشاط فے ہائبرڈ
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
امریکا کی سوارم بایوٹیکٹکس کمپنی نے ایک منفرد قسم کی روبوٹک ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہے جو زندہ حشرات الارض، خاص طور پر لال بیگوں کو مخصوص بیک پیک سے لیس کر کے انہیں زندہ روبوٹ کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
یہ بیک پیک کنٹرول سینسرز، اور محفوظ مواصلاتی نظام سے آراستہ ہوتا ہے جو خطرناک، تنگ یا ناقابلِ رسائی علاقوں میں مشن مکمل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان زندہ بایو-روبوٹکس سسٹمز کو دفاعی، سیکیورٹی اور ہنگامی حالات کے ردعمل میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بنا انسانی مداخلت روبوٹک سرجری سے پِتّے کا کامیاب آپریشن اہم سنگ میل قرار
کمپنی کے سی ای او اسٹیفن وِلہلم کا کہنا ہے کہ دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو رہی ہے جہاں خودمختاری اور رسائی جغرافیائی برتری کا تعین کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ روایتی ڈرونز یا زمینی روبوٹس ایسے علاقوں میں ناکام ہو جاتے ہیں جہاں انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہو یا حالات سیاسی طور پر پیچیدہ ہوں۔ ‘سوارم’ ایسی جگہوں کے لیے مصنوعی ذہنیت سے لیس بایولوجیکل اور بڑے پیمانے پر تعیناتی کے قابل نظام فراہم کر رہی ہے۔
کمپنی نے منصوبے میں یورپ اور امریکا میں دفاعی اداروں کے ساتھ پائلٹ پروگرامز، سسٹمز کی بڑے پیمانے پر تیاری، اور ماہر عملے کی بھرتی شروع کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکنالوجی ڈرون روبوٹ سائنس