پورے ملک میں ووٹر لسٹ پر سوال اٹھ رہے ہیں اس پر ایوان میں بحث ضروری ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
راہل گاندھی نے بی جے پی کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپکی اس دلیل کو مانتے ہیں کہ حکومت ووٹر لسٹ نہیں بناتی، لیکن ہم اس ایشو پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے آج ایوان میں ووٹر لسٹ کا ایشو اٹھایا اور کہا کہ ملک بھر میں اپوزیشن پارٹیاں اس پر سوال اٹھا رہی ہیں جسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیئے۔ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں ووٹر لسٹ پر سوال اٹھ رہے ہیں اور ایوان میں اس تعلق سے بحث ہونی چاہیئے۔ آج ایوان زیریں میں کچھ دیگر اراکین پارلیمنٹ نے بھی ووٹر لسٹ کا ایشو اٹھایا تھا، لیکن پارلیمنٹ اسپیکر اوم برلا نے طنزیہ انداز میں کہہ دیا کہ کیا ووٹر لسٹ حکومت بناتی ہے، اگر حکومت نہیں بناتی تو پھر یہاں بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے اٹھ کر جواب دیا کہ ہم آپ کی اس دلیل کو مانتے ہیں کہ حکومت ووٹر لسٹ نہیں بناتی، لیکن ہم اس ایشو پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حزب اختلاف کے لیڈر نے واضح لفظوں میں کہا کہ پورا اپوزیشن ووٹر لسٹ پر بحث کا مطالبہ کر رہا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ووٹر لسٹ کو پورے ملک میں سوالوں کے گھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست میں اپوزیشن نے ایک آواز میں اس پر سوال اٹھائے ہیں، جس میں مہاراشٹر بھی شامل ہے۔ اس سے قبل ترنمول کانگریس کے رکن سوگت رائے نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں کچھ خامیاں ہیں اور مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے یہ بتایا ہے کہ مرشد آباد اور بردھمان پارلیمانی حلقوں اور ہریانہ میں یکساں الیکٹورل فوٹو شناختی کارڈ یعنی ای پی آئی سی نمبر والے ووٹرس موجود ہیں۔ سوگت رائے نے کہا کہ ترنمول کانگریس کا ایک نمائندہ وفد ووٹر لسٹ کو لے کر اپنی فکر ظاہر کرانے کے لئے نومنتخب چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر رہا ہے۔ انہوں نے خاص طور سے آئندہ سال مغربی بنگال اور آسام میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی پوری طرح سے جانچ کا مطالبہ کیا۔
راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر بھی کی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے لکھا ہے کہ پورا اپوزیشن پارلیمنٹ میں ووٹر لسٹ پر تفصیلی بحث کا مطالبہ کر رہا ہے۔ مہاراشٹر کے ووٹر لسٹ میں گڑبڑی سے متعلق میری پریس کانفرنس کو ایک مہینہ سے زیادہ ہوگیا ہے، لیکن شفافیت کو لے کر الیکشن کمیشن سے ہم نے جو بھی مطالبات کئے تھے، وہ اب تک پورے نہیں کئے گئے ہیں، سوال آج بھی ویسے ہی بنے ہوئے ہیں۔ اس پوسٹ میں راہل گاندھی یہ بھی لکھتے ہیں کہ اب ووٹر لسٹ میں ڈپلی کیٹ ناموں کے نئے ثبوت سامنے آئے ہیں، جس سے مزید نئے اور سنگین سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔ جمہوریت اور آئین کے اقدار کی حفاظت کے لئے یہ بحث بہت ضروری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بحث کا مطالبہ کر راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں میں ووٹر لسٹ ووٹر لسٹ پر نے کہا کہ پر سوال رہا ہے سوال ا
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی رولنگ سناتے ہوئے ارکان کی نااہلی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ منتخب نمائندوں کو عدالتی فیصلے کے بغیر نااہل نہیں کیا جا سکتا۔
26 اراکین کی معطلی کا واقعہیہ تنازعہ 27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران شروع ہوا جب وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے وقت اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، ایجنڈے کے دستاویزات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینک دیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اسے ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی رول 210 (3) اور آئین کے آرٹیکل 62 کی اہلیت کے منافی ہے۔
اگلے روز، 28 جون 2025 کو، اسپیکر نے اپنی رولنگ جاری کرتے ہوئے ان 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا۔
معطل ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، امتیاز محمود، علی امتیاز، محمد اعجاز شفیع، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور دیگر شامل تھے۔
مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی ایوان میں واپسی کی راہ ہموار
اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا حق ہے لیکن اس کی حدود آئین اور قواعد کے تابع ہیں۔ اس کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر نے ان ارکان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ریفرنس بھیج دیا جس میں الزام لگایا گیا کہ اراکین کی کارروائی آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے۔
اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا اور بحالی تک ایوان کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر دیا۔
بحالی کیسے ہوئیمعطلی کے فوراً بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ جولائی 2025 کو مذاکرات شروع ہوئے جو ابتدائی طور پر بے نتیجہ رہے لیکن 13 جولائی کو پھر حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
مذکورہ اجلاس میں کہا گیا کہ ایتھیکس کمیٹی کو فعال کرنا، نازیبا زبان اور نعرے بازی سے گریز اور قائدین کی تقریروں کو خاموشی سے سننا جائے گا ۔
17 جولائی 2025 کو مذاکرات کامیاب ہوئے جہاں 26 ارکان کی بحالی پر اتفاق ہوا۔ اسپیکر جو اس وقت بیرون ملک تھےانہوں نے آڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بحالی کا اعلان رولنگ سے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ نے حکومتی درخواستوں بشمول ای سی پی ریفرنس کو ڈراپ کرنے کا ڈرافٹ تیار کیا جو سپیکر کی منظوری پر جاری ہوا۔
قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری بحالی کا حکم دیا اور نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔
بحالی کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی حتمی رولنگ سنائی۔
مزید پڑھیں: 26 اراکین پنجاب اسمبلی کی معطلی: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
رولنگ میں واضح کیا گیا کہ کسی عوامی نمائندے کو نااہل کرنا صرف ایک آواز دبانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقِ نمائندگی سے محروم کرنا ہے۔
اسپیکر نے ’نہ‘ کہتے ہوئے استدلال کیا کہ منتخب ارکان کو اسپیکر یا ای سی پی کے لیے نااہل نہیں کر سکتے ۔
درخواست گزاران نے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں تاہم ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ اسپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں۔
ایک منتخب ایوان صرف قانون سازی کا ادارہ نہیں بلکہ عوام کی آواز اور اعتماد کا مظہر ہے۔ عدالتی فیصلے کے بغیر اسے خاموش کرنا جمہوری اصولوں کی توہین ہے۔ رولنگ میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا سوال پیدا نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خیبرپختونخوا کا قافلہ لاہور روانہ
اسپیکر نے واضح کیا کہ ہنگامہ آرائی جیسے مسائل آئینی اہمیت کے ہیں لیکن نااہلی جیسا سنگین قدم عدالتی عمل کے بغیر نہیں اٹھایا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اپوزیشن اراکین کی معطلی پنجاب اپوزیشن ارکان بحال پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن اراکین