شاہد آفریدی کی پاکستان کرکٹ پر تنقید، میرٹ پر فیصلوں کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ملکی کرکٹ طویل عرصے سے بحران کا شکار ہے جب تک میرٹ پر فیصلے نہیں ہوں گے حالات بہتر نہیں ہوں گے انہوں نے پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی نیت کو مثبت قرار دیا لیکن کہا کہ کرکٹ کے حوالے سے ان کی عدم واقفیت ایک بڑا مسئلہ ہے کراچی میں ایک تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ کھلاڑیوں پر سخت فیصلے کیے جا رہے ہیں جبکہ منیجمنٹ خود کو بچانے میں لگی ہوئی ہے ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو ایک وقت میں ایک ہی کام پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ایک ساتھ تین معاملات نہیں چلائے جا سکتے انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی نیا چیئرمین آتا ہے وہ سب کچھ تبدیل کر دیتا ہے جبکہ کرکٹ بورڈ جیسے بڑے ادارے کو چلانے کے لیے مکمل وقت دینا ضروری ہے شاہد آفریدی نے چیمپئنز ٹرافی کی فائنل تقریب میں پی سی بی کے نمائندے کو مدعو نہ کرنے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ جب تک میرٹ کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہوں گے معاملات ایسے ہی چلتے رہیں گے ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی ٹیم میں کیسے واپس آتے ہیں کسی کو معلوم نہیں شاداب خان نے ڈومیسٹک میں کیا کارکردگی دکھائی جو انہیں دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا؟ سلمان آغا ایک اچھے ون ڈے کھلاڑی ہیں مگر ٹی ٹوئنٹی میں ان کا اسٹرائیک ریٹ کم ہے انہوں نے کہا کہ ہم ہر چیز کی منصوبہ بندی کرتے ہیں مگر آخر میں سب کچھ بدل دیتے ہیں، کپتانوں کی تبدیلی بھی بہت تیزی سے کی جاتی ہے جبکہ کپتان اور کوچز کو وقت دینا چاہیے تاکہ وہ کارکردگی دکھا سکیں ان پر ہر وقت دباؤ ڈالنے سے مسائل مزید بڑھتے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شاہد آفریدی کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزارتوں اور محکموں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے حکمت عملی سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، اداروں کی رائٹ سائزنگ اور تکنیکی ماہرین کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر یقینی بنانا حکومت کا ہدف ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی تعیناتی کے عمل میں میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک 15 تکنیکی اسامیوں پر تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جب کہ مزید 47 اسامیوں پر بھی ماہرین کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹیو افسران، چیف فنانس افسران اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے فوکل ٹیمز نامزد کر دی ہیں جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ مزید شعبہ جات جیسے غذائی تحفظ، بحری امور، معدنیات، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے فریم ورک پر کام آخری مراحل میں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبوں کے لیے 18 مختلف معاشی شعبہ جات کی پچ بکس تیار کر لی گئی ہیں تاکہ ان ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع کو عملی شکل دی جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔