چین نے ڈیپ سیک کے بعد ’مینس‘  (Manus)نامی اے آئی ایجنٹ تیار کرکے مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک اور اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

مینس مصنوعی ذہانت کا پہلا ماڈل ہے جو انسانی ہدایات کے بغیر خود سے فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتا ہے جسے چینی کمپنی ’علی بابا‘ کے ذیلی ادارے ’مانیکا‘ نے تیار کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق مینس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خودکار طریقے سے نہایت پیچیدہ ٹاسکس سرانجام دے سکتا ہے اور اس کے لیے انسان کی طرف سے انسٹرکشنز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے: ڈیپ سیک نے ماڈل کوڈ پبلک کے لیے اوپن کرنے کا اعلان کردیا

رپورٹس کے مطابق اس ماڈل کو کاروباری اعدادوشمار کے تجزیے اور ترتیب، براؤزنگ اور ریسرچ جیسے شعبوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس ماڈل کو نہ صرف اوپن اے آئی بلکہ گوگل اور اینتھروپک جیسے ٹولز کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ماہرین اور صارفین دونوں نے اسے ڈیپ سیک سمیت دوسرے اے آئی ماڈلز سے بہتر قرار دیا ہے تاہم اسے فی الحال محدود طور پر پیش کیا گیا ہے اور اسے مارکیٹ میں پیش ہونے میں ابھی وقت لگے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AI china manus مصنوعی ذہانت مینس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت ڈیپ سیک اے ا ئی

پڑھیں:

امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں منعقدہ ایک اے آئی (مصنوعی ذہانت) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیرونِ ملک، خاص طور پر بھارت جیسے ممالک میں ملازمین رکھنا بند کریں اور امریکی عوام کو نوکریاں فراہم کریں۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیاں اب چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی آئی ٹی ورکرز کو نوکریاں دینے کے بجائے امریکا میں روزگار پیدا کرنے پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’اے آئی‘ انقلاب: خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں، اقوام متحدہ کی وارننگ

انہوں نے بڑی ٹیک کمپنیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے امریکی آزادی کے سائے میں خوب منافع کمایا لیکن اپنی سرمایہ کاری چین، بھارت اور آئرلینڈ میں کی۔ اب وہ دن گئے۔

ٹرمپ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے کے لیے حب الوطنی اور قومی وفاداری ضروری ہے۔

ٹرمپ نے اس موقع پر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے تین نئے صدارتی احکامات پر بھی دستخط کیے۔ ان احکامات کا مقصد امریکا کو اے آئی میں عالمی لیڈر بنانا ہے۔ اس کے تحت ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر اور انفرااسٹرکچر میں سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ اے آئی کی ترقی میں رکاوٹیں نہ آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی تخلیقی مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی ڈونلڈ ٹرمپ مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار