نیویارک: امریکی جج نے فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ملک بدری پر روک لگا دی۔ محمود خلیل کو ہفتے کے روز امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے گرفتار کیا تھا، جس پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

جج جیسی ایم فرمین نے فیصلہ دیا کہ عدالت کا دائرہ اختیار برقرار رکھنے کے لیے خلیل کو امریکا میں رہنے کی اجازت دی جائے، جبکہ ان کی گرفتاری اور ممکنہ ملک بدری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت بدھ کو نیویارک کی وفاقی عدالت میں ہوگی۔

محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد نیویارک میں سینکڑوں افراد نے ان کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا۔ فیڈرل پلازا میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے "فری، فری فلسطین" کے نعرے لگائے اور امریکی حکومت کے سیاسی دباؤ کے تحت فلسطینی حامیوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) آف نیویارک نے خلیل کی گرفتاری کو آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی مؤقف کی بنیاد پر کسی کو سزا دینا یا جلاوطن کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔

امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت حماس کی حمایت کرنے والے افراد کے ویزے اور گرین کارڈ منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد، وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ امریکا میں موجود حماس کے حامی افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

محمود خلیل کے وکیل، ایمی گریر نے ان کی گرفتاری کو سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا اور عدالت میں ان کی فوری رہائی کی درخواست دائر کر دی۔ خلیل کی اہلیہ، جو آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، ان سے ملنے گئیں لیکن انہیں پہلے نیوجرسی کے حراستی مرکز اور پھر لوئزیانا کے امیگریشن حراستی مرکز بھیج دیا گیا، جس پر ان کے خاندان اور حامیوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالبعلم محمود خلیل کی گرفتاری نے امریکا میں فلسطینی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری سیاسی آزادیوں پر قدغن لگانے کی کوشش ہے اور امریکی حکومت کی فلسطینی یکجہتی تحریکوں کو دبانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محمود خلیل کی کی گرفتاری

پڑھیں:

سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کی خصوصی عدالت نے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے احتجاج سے متعلق تھانہ صادق آباد، واہ کینٹ، اور نصیر آباد میں درج تین مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ملزمان میں سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شاہد خٹک، خالد خورشید، فیصل امین، وہاب علوی، شہریار ریاض، اور اسد قیصر شامل ہیں۔

پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی کہ مقدمات کی جلد سماعت کی جائے اور ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔عدالت نے پراسیکیوٹر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت 25 جولائی کو مقرر کردی اور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔عدالتی عملے نے تمام ملزمان اور ان کے وکلا کو نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں چھاپہ مار کارروائیاں شروع کریں گی۔مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کار سرکار میں مداخلت، اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ملازم ہی شوروم سے ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد کی جیولری اور نقدی چوری کر کے فرار

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری، بانی پی ٹی آئی بھی طلب
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • جنہیں سزا ملی وہ بھی بیگناہ: شاہ محمود، قربانی آئندہ نسلوں کیلئے: دیگر رہنما  
  • عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
  • سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 9 مئی کیس میں جنہیں سزا سنائی گئی وہ بھی میری طرح بے گناہ ہیں، شاہ محمود
  • ایم آر آئی مشین کا خوفناک حادثہ، گلے میں پہنی چین نے امریکی کی جان لے لی
  • شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے: سلمان اکرم راجہ