ناکام سیاستدان سیاست چمکانے کیلئے نہروں کے معاملے کو ہوا دے رہے ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سندھ کا پانی کم کرنے کی بات میں کوئی صداقت نہیں، مین سٹریم سے باہر ناکام سیاست دان اپنی سیاست چمکانے کے لئے اس معاملے کو ہوا دے رہے ہیں۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجموعی طورپر پانی کی کمی کا اثر تمام صوبوں پر پڑ رہا ہے، پیپلز پارٹی اس لئے یہ مسئلہ اٹھارہی ہے کہ اس کے صوبے میں اس مسئلے کو بے جا اٹھایا جا رہا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ کے مفاد کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیاجائےگا۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان کے حوالے سے منفی رپورٹس کے پیچھے پی ٹی آئی کی ایک گہری اور منظم مہم ہے، دہشت گردی کی واپسی بھی پی ٹی آئی کا تحفہ ہے جو ٹی ٹی پی کو واپس لے کر آئی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ملاقات میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے افطار ڈنر کے موقع پر تمام مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بقیہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے۔
رمضان المبارک : پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: احسن اقبال
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔