امریکہ میں پاکستانی سفارتکار کو روکنے کا واقع سفارتی سطح پربدنامی کا باعث ہے ،محمد عارف
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
امریکہ میں پاکستانی سفارتکار کو روکنے کا واقع سفارتی سطح پربدنامی کا باعث ہے ،محمد عارف WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
کیلیفورنیا (سب نیوز)بانی تحریک انقلاب پاکستان اور پاکستانی نژاد امریکی سیاستدان محمد عارف خان نے کہا ہے کہ امریکہ میں ہمارے سفارتکار کو روکنے کا واقع پاکستان کیلئے بد نامی اور سفارتی سطح پر شرمندہ کرنے والا واقعہ ہے،حکومت کو اس عمل کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔
محمد عارف نے اپنے ایک بیان میں پاکستان کے ترکمانستان میں تعینات سفیر احسن وگن کو امریکا میں داخلے سے روکے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات ملکی شرمندگی کا باعث بنتے ہیں، معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کو روکے جانے کے پیچھے ان کی ماضی میں کچھ سرگرمیاں ہیں،ایسے واقعات سے بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانی براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کا پہلے ہی عالمی سطح پر تشخص برباد ہو چکا ہے۔گرین پاسپورٹ کی عزت پامال ہو رہی ہے۔پاکستانیوں کو ہر طرح کی منفی سرگرمیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ایسے واقعات ملکی نیک نامی کو مزید خراب کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں پاکستان امریکہ میں
پڑھیں:
جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
تیونس کے سابق صدر نے اعلان کیا ہے کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جا سکے اسلام ٹائمز۔ تیونس کے سابق صدر المنصف المرزوقی نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے مطالبات کہ جن پر حماس عمل پیرا ہے، مکمل طور پر جائز، انسانی و منصفانہ ہیں جو ان لوگوں کے کم سے کم حقوق کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جنہیں دنیا بھر کی نظروں کے عین سامنے روزانہ کی بنیاد پر قتل عام اور جبری نقل مکانی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک منظم نسل کشی ہے اور عالمی برادری کو اس سانحے سے نپٹنے کے لئے دوہرا معیار ترک کر دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی حکومت کا موقف نیا نہیں بلکہ یہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ میں، شروع سے ہی اس قابض رژیم کی اندھی حمایت اور شراکتداری پر مبنی تھا۔
تیونس کے سابق صدر نے تاکید کی کہ امریکہ نہ صرف قابض صیہونیوں کی عسکری اور سیاسی سطح پر مکمل حمایت کر رہا ہے بلکہ اس نے انہیں غزہ کے عوام کو جان بوجھ کر بھوک و تباہی میں مبتلاء کرتے ہوئے جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کی کھلی چھٹی بھی دے رکھی ہے۔ المنصف المرزوقی نے تاکید کی کہ امریکہ کا یہ مؤقف جرائم اور قانون کی خلاف ورزیوں کے ایک نئے مرحلے کو قانونی حیثیت دیتا ہے اور خطے میں انصاف و امن کے حصول کے کسی بھی موقع کو سرے سے ختم کر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا رویہ اب محض جانبدارانہ ہی نہیں رہا بلکہ یہ بین الاقوامی اور عرب برادری کی براہ راست توہین اور ان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی بن چکا ہے کہ جنہیں گذشتہ 2 سال سے مسلسل پائمال کیا جا رہا ہے۔ تیونس کے سابق صدر نے اپنے بیان کے آخر میں مزید کہا کہ آج عرب ممالک کی ذمہ داری صرف یہی نہیں کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں بلکہ انہیں چاہیئے کہ وہ خطے میں موجود امریکی مفادات پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے موقف پر عملی اثرات مرتب ہوں اور اسے اس وحشیانہ جنگ کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔