ایف آئی اے کو عثمان ججہ کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو انسانی اسمگلر عثمان ججہ کا 6 روز کا جسمانی ریمانڈ مل گیا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عثمان ججہ کو گوجرانوالہ کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔
یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے انسانی اسمگلنگ کے عالمی ریکٹ سے متعلق معلومات درکار ہیں، اس سے شہریوں سے لی گئی رقم بھی برآمد کرنی ہے۔
عدالت نے عثمان ججہ کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا ہے اور ملزم کو 17 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
عدالت میں پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی پر مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ دے دیا۔
اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے احاطے میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس کے مرکزی ملزم عمر حیات کو پولیس نے سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت پہنچایا۔
ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں پولیس نے اس کے جسمانی ریمانڈ اور شناخت پریڈ کی درخواست کی۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت نے حکم جاری کیا کہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل ملزم کی شناخت پریڈ کے دوران کسی سے ملاقات نہ کرائیں، نیز پولیس کو 18 جون سے قبل شناخت پریڈ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
عدالت میں اس وقت غیرمعمولی صورتِ حال پیدا ہوگئی جب متعلقہ پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر دونوں غیر حاضر تھے۔ اس موقع پر سینیٹر فلک ناز بھی کمرہ عدالت پہنچیں، جب کہ عدالت کے عملے اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
سماعت شروع ہونے کے بعد پراسیکیوٹرز کی عدم موجودگی پر ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری عدالت کے پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ویسے تو یہ آتے نہیں، آج سب آ گئے ہیں!‘‘
انہوں نے ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو فوراً کمرہ عدالت میں طلب کیا جائے۔ اس پر ڈیوٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر چھٹیوں پر ہیں۔ جس پر مجسٹریٹ نے دوٹوک انداز میں کہا ’’جب تک ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر نہیں آتا، کیس آگے نہیں بڑھے گا۔‘‘
بعد ازاں معمولی وقفے کے بعد کیس کی سماعت مکمل کی گئی اور عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔