سعودی عرب اور یوکرین کا روس جنگ میں قیام امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملاقات کے بعد جنگ زدہ ملک میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت کو امید ہے کہ یوکرین کا بحران بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ختم ہوگا جس میں خودمختاری کے اصولوں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کا احترام بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’مسئلے کا حل فوجی اقدامات نہیں‘، امریکی وزیرخارجہ یوکرین سے مذاکرات کیلیے سعودی عرب پہنچ گئے
رپورٹ کے مطابق فریقین نے یوکرین میں دیرپا، منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا۔
یوکرین کے وفد نے اس سلسلے میں سعودی عرب کی تعریف کی اور کیف کی جانب سے پیش کی جانے والی امداد پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
ایم بی ایس نے جدہ میں یوکرین اور امریکا کے درمیان مذاکرات سے قبل زیلنسکی کا خیر مقدم کیا۔
یہ اہم بات چیت گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلینسکی کے درمیان ایک ناخوشگوار بحث کے بعد ہوئی ہے۔ یہ مذاکرات امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد ہو رہے ہیں جن کی میزبانی سعودی دارالحکومت ریاض نے گزشتہ ماہ کی تھی۔
سیاسی صورتحال سے نمٹنے کے علاوہ دونوں فریقین نے اقتصادی تعاون کے ذرائع پر بھی بات چیت کی اور تجارت کے حجم کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاروباری تعلقات کی ترقی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی اور یوکرین نے توانائی، خوراک کی صنعتوں اور بنیادی ڈھانچے سمیت دونوں ممالک کی ترجیحات میں امید افزا سرمایہ کاری اور اقتصادی شراکت داری قائم کرکے سرمایہ کاری تعلقات کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں یوکرین کا مزاحیہ اداکار ’ولادیمیر زیلنسکی‘ عہدہ صدارت تک کیسے پہنچا؟
فریقین نے مزید کہا کہ وہ تیل، گیس اور ان کے ڈیریویٹوز اور پیٹرو کیمیکل کے شعبوں میں مشترکہ تعاون کے مواقع تلاش کرنے کے منتظر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تبادلہ خیال سعودی عرب صدر یوکرین وی نیوز یوکرین یوکرین جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تبادلہ خیال صدر یوکرین وی نیوز یوکرین یوکرین جنگ
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔