ایف آئی اے اور آئی بی شوگرملز میں خریدوفروخت کی نگرانی کررہے ہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی مکمل مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت مختلف ادارے شوگر ملز کی خریدو فروخت کی نگرانی میں تعاون کررہے ہیں۔
یہ بات وزیر خزانہ نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
انہوں ںے کہا کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کو گزشتہ ہفتے ملک کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا گیا، ہمیں فروری میں 3.
انہوں نے کہا کہ 2025ء میں معاشی اشاریوں میں مزید بہتری متوقع ہے، ایف بی آر نے شوگر ملز میں مانیٹرنگ سسٹم قائم کردیا ہے، شوگر ملز کی مکمل مانیٹرنگ کے لیے جدید نظام بروئے کار لایا جارہا ہے، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت مختلف ادارے شوگر ملز کی خریدو فروخت کی نگرانی میں تعاون کررہے ہیں۔
وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ معاشی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں، تمام پاکستانی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، تمام دوست ممالک پاکستان کی معاشی ترقی کے معترف ہیں، اوورسیز پاکستانیز لائق تحسین ہیں جنہوں نے پاکستان ترسیلات بھجوا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا، پاکستان کی معیشت استحکام سے ترقی کی طرف جا رہی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات تاریخ میں پہلے کبھی نہیں لئے گئے، سیلز ٹیکس وصولی ایک سال کے اندر 15 ارب سے 24 ارب روپے تک پہنچی ہے، پاکستان کے عوام کے مفاد میں جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ کریں گے، ایک سال کے اندر بے مثال اقدامات اٹھائے گئے، تعمیر و ترقی کا سفر جاری رہے گا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان شوگر ملز کی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔