آئینی بینچ نے سپرٹیکس کی ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی ہائی کورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں وکلا کی جانب سے ہائی کورٹس میں مقدمات زیر التوا ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ وکلا نے بتایا کہ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں۔
پرائیویٹ کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے پاس زیرالتوا مقدمات اپنے پاس منتقل کرنے کا آئینی اختیار موجود ہے۔ آئینی ترمیم کے بعد مقدمات کی منتقلی کا اختیار واضح کر دیا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا مقدمات منتقلی کے لیے کسی تحریری درخواست کی ضرورت ہوگی؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ عدالت کی استدعا بھی زبانی درخواست شمار ہوسکتی ہے۔ میرے خیال میں عدالت سو موٹو اختیار استعمال کرتے ہوئے بھی مقدمات منتقل کر سکتی ہے۔ مقدمات منتقلی کے اختیار کو آرٹیکل 187 کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے گا۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ حکومت براہ راست سپر ٹیکس کا نفاذ نہیں کر سکتی۔ کوئی بھی ٹیکس لگانا ہو اس کی وجہ بتانا لازمی ہے۔ سپر ٹیکس کے لیے غیر معمولی حالات ہونے چاہییں۔ سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں اضافی ٹیکس کو غلط قرار دے چکی ہے۔ اضافی ٹیکس عائد کرنا بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں سپر ٹیکس سے متعلق زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ زیر التوا سپر ٹیکس
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔