النبی اولیٰ بالمومنین من انفسھم و ازواجہ امہاتہم(سورۃ الاحزاب‘۶)
’’ ایمان والوں پر نبی ان کی جانوں سے بڑھ کر ہیں اور نبی کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں‘‘
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا عام الفیل سے 15 سال قبل 555 ء میں پیدا ہوئیں بچپن سے ہی نہایت نیک اور شریف الطبع تھیں جب سن شعور کو پہنچیں تو آپ کی شادی ابوہالہ بن نباش تمیمی سے کردی گئی جن سے آپ کے دو بیٹے پیدا ہوئے ایک کا نام ہالہ تھا جو اسلام سے قبل ہی فوت ہوگیا البتہ دوسرے بیٹے حارث تھے جو مردوں میں اسلام کے پہلے شہید ہیں۔
ابوہالہ کے انتقال کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی دوسری شادی عتیق بن عابد المخزومی سے ہوئی ان سے بھی ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام ہند تھا کچھ عرصہ بعد عتیق بن عابد بھی انتقال کرگئے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد اپنے قبیلہ میں ایک نہایت اعلیٰ حیثیت کے مالک تھے ہر شخص ان کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا تھا ان کی تجارت شام و عراق اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی لیکن ان کے انتقال کے بعد حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تنہا ہوگئیں تھیں اور اپنے شوہر کے انتقال کے بعد آپ رضی اللہ عنہا اپنی بیوگی کے ایام خلوت گزینی میں گزار رہی تھیں آپ اپنا کچھ وقت خانہ کعبہ میں گزارتیں اور کچھ وقت اس زمانہ کی معزز کاہنہ خواتین کے ساتھ گزارتی تھیں۔ قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے انہیں نکاح کے پیغام بھیجے لیکن انہوں نے سب رد کردئیے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد گرامی نے اپنی زندگی میں ہی ضعف پیری کی وجہ سے اپنی وسیع تجارت کا انتظام اپنی عاقلہ بیٹی کے سپرد کرکے خود گوشہ نشین ہوگئے تھے۔ جب ان کا انتقال ہوا تو سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ شوہر پہلے ہی وفات پا چکے تھے اس وقت عرب معاشرے میں ایک عورت کیلئے تجارت کرنا نہایت مشکل تھا۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اپنے نوکروں کے ذریعے ہمیشہ شام، عراق اور یمن کی طرف مال تجارت روانہ کیا کرتی تھیں۔ اس وسیع کاروبار کو چلانے کیلئے آپ رضی اللہ عنہا نے ایک بڑا عملہ رکھا ہوا تھا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی حسن تدبیر اور دیانت داری کی بدولت آپ کی تجارت روز بروز ترقی کررہی تھی اور اب ان کی نظریں ایک ایسے شخص کی متلاشی تھیں جو بے حد قابل، ذہین اور دیانت دار ہو تاکہ وہ اپنے تمام ملازمین کو اس کی سرکردگی میں تجارتی قافلوں کے ہمراہ باہر بھیجا کریں۔
حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی شہرت ’’امین‘‘ کے لقب سے مکہ میں تھی اور آپ کے حسن معاملات، راست بازی، صدق و دیانت اور پاکیزہ اخلاق کا بھی عام چرچا تھا۔ یہ ناممکن تھا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے کانوں تک اس مقدس ہستی کے اوصاف حمیدہ کی بھنک نہ پڑتی ان کو اپنی تجارت کی نگرانی کیلئے ایسے ہی ہمہ صفت موصوف شخصیت کی تلاش تھی چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا نے حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ اگر آپ میرا سامان تجارت ملک شام تک لے جایا کریں تو دوسرے لوگوں سے دو چند معاوضہ آپ کو دیا کروں گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا پیغام منظور فرمالیا اور اشیائے تجارت لے کر عازم بصریٰ ہوئے۔
سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت داری و سلیقہ شعاری کی بدولت تمام سامان تجارت دوگنے منافع پر فروخت ہوگیادوران سفر سردار قافلہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہمراہیوں کے ساتھ اتنا اچھا سلوک کیا کہ ہر ایک حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مداح بلکہ جانثار بن گیا۔ جب قافلہ واپس آیا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا میسرہ کی زبانی سفر کے حالات تجارت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کامیابی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ اخلاق کا تذکرہ سن کر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی گرویدہ ہوگئیں اور انہوں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیج کر نکاح کی درخواست کی جسے رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے منظور فرما لیا۔
چنانچہ شادی کی تاریخ مقرر ہوگئی۔ تاریخ معین پر ابو طالب اور تمام روسائے خاندان جن میں حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مکان پر آئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے خاندان کے چند بزرگوں کو جمع کیا تھا چنانچہ ابو طالب نے خطبہ نکاح پڑھا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 25سال تھی اور سیدہ خدیجہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کی عمر40 برس تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعلان نبوت فرمایا تو سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یہ پیغام سنایا کیونکہ ان سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق کا کوئی شخص فیصلہ نہیں کر سکتا تھا اور انہوں نے آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے بعد حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا25 سال تک زندہ رہیں اس مدت میں انہوںنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر قسم کے روح فرسا مصائب کو نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اور جانثاری کا حق ادا کردیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اسلام کی وسعت پذیری سے بے حد مسرت ہوتی تھی اور وہ اپنے غیر مسلم اعزہ و اقارب کے طعن و تشنیع کی پرواہ کئے بغیر اپنے آپ کو تبلیغِ حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست بازو ثابت کررہی تھیں انہوں نے اپنے تمام زر و مال کو اسلام پر نثار کر دیا اور اپنی ساری دولت یتیموں اور بیوائوں کی خبر گیری، بے کسوں کی دستگیری اور حاجت مندوں کی حاجت روائی کیلئے وقف کردی۔ پر آشوب زمانے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہ صرف حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم خیال اور غمگسار تھیں بلکہ ہر موقع اور مصیبت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیلئے تیار رہتی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی یہی ہمدردی، دل سوزی اور جانثاری تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بے پناہ محبت فرماتے تھے اور جب تک وہ زندہ رہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا نکاح نہیں فرمایا۔ آپ رضی اللہ عنہا 10 نبوی بعد بعثت میں ظالمانہ محاصرہ ختم ہونے کے بعد زیادہ دن زندہ نہ رہیں اور 11 رمضان المبارک 10 نبوی کو وفات پائی اور مکہ کے قبرستان میں دفن ہوئیں۔مصائب میں تحمل بہت تھا۔ مشکلات میں حضور کی دلجوئی بہت کرتی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدیجہؓ کی محبت خدا نے مجھے دی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلی اللہ علیہ وسلم کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رضی اللہ عنہا کے آپ رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہا کی خدیجۃ الکبری انہوں نے تھی اور کے بعد

پڑھیں:

کراچی، ایران قونصلیٹ میں برسی امام خمینیؒ پر کانفرنس، شیعہ سنی علماء و رہنماؤں کی شرکت، ویڈیو

اسلام ٹائمز: کانفرنس سے مسؤل ایران قونصلیٹ واحد اصغری، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طالبی نیا، علامہ حسن ظفر نقوی، ڈاکٹر معراج الہٰدی صدیقی، ماہر تعلیم ڈاکٹر شازیہ امام، معروف دیوبند عالم مولانا محمود الحسینی، رکن سندھ اسمبلی آصف موسیٰ، کوآرڈینیٹر وزیراعظم یوتھ پروگرام سندھ فہد شفیق نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںخصوصی رپورٹ

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کی 36ویں برسی کی مناسبت سے ایران قونصلیٹ کراچی میں تقریب کانفرنس بعنوان "امام خمینیؒ کی الہٰی و سیاسی فکر کی تشریح" کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس خانہ فرہنگ ایران کراچی کے تعاون سے منعقد ہوئی، جس میں سیاسی، مذہبی، سماجی، علمی، تعلیمی، ثقافتی و میڈیا سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات سمیت خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے مسؤل ایران قونصلیٹ کراچی واحد اصغری، ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ایران کے سربراہ اور ثقافتی اتاشی ایران قونصلیٹ ڈاکٹر سعید طالبی نیا، مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید حسن ظفر نقوی، مرکزی رہنما جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہٰدی صدیقی، ماہر تعلیم ڈاکٹر شازیہ امام، معروف دیوبند عالم مولانا محمود الحسینی، رکن سندھ اسمبلی و رہنما پیپلز پارٹی آصف موسیٰ، کوآرڈینیٹر وزیراعظم یوتھ پروگرام سندھ فہد شفیق نے خطاب کیا اور حضرت امام خمینیؒ کی علمی اور عملی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے حاضرین کے سامنے خوبصورت نکات پیش کئے۔ کانفرنس میں معروف منقبت و نوحہ خواں شاہد علی شاہد نے حضرت امام خمینیؒ کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے خطابات پر مبنی ویڈیوز اور حضرت امام خمینیؒ کے حیات کے آخری لمحات پر مشتمل دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں، جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔ آخر میں حضرت امام خمینیؒ کی فکر کے فروغ میں نمایاں خدمات پر علامہ سید حسن ظفر نقوی اور ڈاکٹر معراج الہٰدی صدیقی کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔ کانفرنس میں نظامت کے فرائض آغا شیرازی اور مترجم کے فرائض خاور عباس نے انجام دیئے۔ آخر میں ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کراچی، دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلمؑ کا مرکزی روح پرور اجتماع، ویڈیو رپورٹ
  • ملتان، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی 
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام تقریب 
  • کراچی، ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ
  • کراچی، آئی ایس او کے تحت ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ کا انعقاد
  • ملتان، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ کے زیراہتمام امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی برسی کا انعقاد
  • حضرت ابراہیمؑ کے ایثار و قربانی  کی روح سے سبق سیکھنے ، صدر آصف زرداری
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب 
  • کراچی، ایران قونصلیٹ میں برسی امام خمینیؒ پر کانفرنس، شیعہ سنی علماء و رہنماؤں کی شرکت، ویڈیو