کمسن بچی سے زیادتی، زبردستی شادی کیس؛ ملزمان کی بریت کیخلاف فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے کمسن بچی کے ساتھ زبردستی شادی اور زیادتی کا مقدمے میں ملزمان کی بریت کیخلاف درخواست فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں کمسن بچی کے ساتھ زبردستی شادی اور زیادتی کا مقدمے میں ملزمان کی بریت کیخلاف متاثرہ بچی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹرائل کورٹ نے مرکزی ملزم عمران سمیت 3 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ 2019 میں کمسن بچی کی اس کی خالہ نے ملزم سے شادی کروائی۔ بچی کی اس وقت عمر 13 سال تھی۔ بچی وہاں سے موقع پاکر بھاگ نکلی اور مقدمہ درج کروایا۔
متاثرہ بچی نے عدالت کے روبرو بیان بھی ریکارڈ کرایا ہے۔ فیملی کورٹ نے بچی کے نکاح کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔ فیملی کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سنادیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر نکاح کیخلاف درخواست دائر ہے تو ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ عدالت نے فریقین کو 16 اپریل کے لیئے نوٹس جاری کردیئے۔ پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ اتحاد ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
لاہور:ہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کے لیے درخواست گزار کا مقدمات کے لیے عدالت آنا لازمی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کے لیے بڑا اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
درخواست گزار کی تصویر بھی ویب کیمرے سے لی جائے گی تاکہ کسی اور کی جگہ مقدمہ دائر نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب کے تمام سیشن ججز کو باقاعدہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
مراسلے میں مقدمات دائر کرنے کے نئے ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کےمطابق اب درخواست گزار کو عدالت میں اسپیشل کاؤنٹر پر جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے چیف جسٹس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جعلی اور بے بنیاد کیسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام سے عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع کم ہوگا اور انصاف کی فراہمی میں شفافیت بڑھے گی۔