سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کا مشرق وسطیٰ اور پاکستان کی سیاست پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شام کے ابتر حالات کے ذمہ دار ترکی اور عرب ممالک ہیں، شام کے ایک تہائی حصے پر اسرائیل کا قبضہ ہوچکا ہے، ترکیہ کے صدر کیوں نہیں اسرائیل کو روک رہے، کیونکہ یہ اسرائیل سے ملے ہوئے ہیں، ان کا اسلحہ اور بمباری صرف مسلمانوں کو مارنے کے لیے ہے۔ پاکستان کے سیاسی حالات بھی ابتر ہیں، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہر حال میں نیوٹرل ہونا پڑے گا۔ متعلقہ فائیلیںسینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ ہیں۔ ان کا تعلق راولپنڈی کے علاقے شکریال سے ہے اور وہ جامع الحجت مدرسے کے سرپرست بھی ہیں۔ انہوں نے قم المقدس، ایران سے علم دین حاصل کرنے کے بعد پاکستان آکر دین کی خدمت کا آغاز کیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے ملت جعفریہ پاکستان کو سیاسی شعور دینے میں نمایاں کردار ادا کیا اور اتحادِ امت کے داعی کے طور پر وحدت مسلمین کے فروغ میں سرگرم رہے۔ وہ تکفیریت کے خلاف بھی جدوجہد کرتے رہے ہیں اور بین المسالک ہم آہنگی کے لیے کوشاں ہیں۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے ایک اہم سیاسی کامیابی حاصل کی، جہاں وہ قومی اور پنجاب اسمبلی کے بعد ایوانِ بالا (سینیٹ) میں بھی کامیاب ہوئے۔ فلسطین کے مسئلے پر بھی وہ مسلسل آواز بلند کرتے رہے ہیں، مشرق وسطیٰ اور پاکستانی سیاست پر سینیئر صحافی نادر بلوچ نے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔