ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 مارچ ۔2025 )روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکی وفد نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں روسی فریق کے ساتھ بات چیت کے دوران یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ معمول کے تعلقات کا خواہاں ہے اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق روسی وزیرخارجہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ ریاض میں جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ ملاقات ہوئی ہمیں اندازہ ہوا کہ وہ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی خارجہ پالیسی کی بنیاد امریکی قومی مفادات کا تحفظ ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکی سمجھتے ہیں کہ دوسرے ممالک کے بھی اپنے قومی مفادات ہیں اور وہ ان ممالک کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جن کے اپنے قومی مفادات ہیں اور وہ دوسروں کی مثال پر عمل نہیں کرنا چاہتے. روسی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ روس اور امریکہ کو ان شعبوں میں باہمی فائدے حاصل کرنے کا موقع نہیں گنوانا چاہیے جہاں ان کے مفادات ایک دوسرے سے ملتے ہیں سٹریٹیجک مفادات کا حصول اور علاقائی استحکام دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے انہوں نے کہاکہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کا موقف ہے کہ ہمارے اختلافات چاہے کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوں، جنگ میں تبدیل نہیں ہونے چاہئیں اگر ہمیں مشترکہ مفادات ملتے ہیں تو ہمیں انہیں ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے جو دونوں فریقوں کے مفادات کو پورا کرتے ہیں.

سیرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو صدر ٹرمپ کے اس خیال کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرے گا کہ اگر چینی فریق دلچسپی رکھتا ہے تو روس، امریکہ اور چین کے درمیان جوہری سلامتی کے معاملات پر بات چیت کے لیے اجلاس منعقد کرائے گا انہوں نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی جوہری ہتھیاروں اور سلامتی کے مسائل پر بات چیت کے لیے سہ ملکی اجلاس یعنی امریکہ، چین اور روس کا انعقاد کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ہم باہمی احترام، مساوات اور پیشگی تصورات کو مسترد کرنے پر مبنی کسی بھی فارمیٹ کے لیے تیار ہیں اگر ہمارے چینی دوست اس میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ فیصلہ ان پر منحصر ہے.

روسی وزیر خارجہ نے یوکرینی بحران کے حل کے لیے تمام کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جا سکے انہوں نے کہاکہ یہ صرف امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نہیں ہیں جو کثیر قطبی کی بات کر رہے ہیں بحران کی بنیادی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے بارے میں بات کی وہ تنازعت کی بنیادی وجوہات کو سمجھتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی حالت میں یوکرین میں نیٹو افواج کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے صدر ٹرمپ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی قیادت میں یوکرین کو تحفظ کی ضمانت فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں روسی وزیرخارجہ نے نیٹو کے بجٹ کے لیے جی ڈی پی شراکت کے معیار پر پورا اترنے والے ممالک کے لیے امریکہ کی جانب سے سکیورٹی کی ضمانتوں کے حوالے سے ٹرمپ کے بیانات کا ذکر کیا.

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اسے یوکرین کو نہیں دینا چاہتے جس کی قیادت زیلنسکی کر رہے ہیں صورتحال کے بارے میں ان کا اپنا نظریہ ہے جس کا وہ براہ راست اور مستقل طور پر اظہار کرتے ہیں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور متعدد یورپی ممالک یوکرینی تنازعے کو بڑھانا چاہتے ہیں اور ایسے اقدامات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جو صدر ٹرمپ کو روس کے خلاف جارحانہ اقدام کرنے پر مجبور کر دیں.

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک یوکرین کے حوالے سے صورتحال کو مزید خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایسے اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں جو ٹرمپ کو روس کے خلاف جارحانہ اقدام کرنے پر مجبور کریں گے ایرانی جوہری مسئلے کے بارے میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن ایران سے متعلق نئے جوہری معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں متعدد گروپوں کی حمایت بند کرنے کی شرط لگانا چاہتا ہے ایران کے جوہری پروگرام پر مشترکہ جامع منصوبہ بندی کو دوبارہ شروع کرنے کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے لاوروف نے کہاکہ پریشان کن بات یہ ہے کہ کچھ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ امریکی اس نئے معاہدے کو سیاسی حالات سے جوڑنا چاہتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ عراق، لبنان، شام یا کسی اور جگہ پر گروپوں کی حمایت نہیں کر رہا ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لیے تیار کے بارے میں کر رہے ہیں نے کہاکہ کے ساتھ کرنے کی

پڑھیں:

ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا

ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔

انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے: ایرانی وزیرخارجہ
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط