حکومت کا قیدیوں کے بچوں کو بہت بڑی سہولت دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
سندھ حکومت نے سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے پرائمری سے یونیورسٹی تک مفت تعلیم دینے کا اعلان کردیا۔
اس سلسلے میں سینٹرل جیل کراچی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس میں وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ اور وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے بھی شرکت کی۔پروگرام انچارج پروفیسر معراج کے مطابق سندھ حکومت پیغام پاکستان پروگرام کے تحت سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو پرائمری سے یونیورسٹیوں تک مفت تعلیم دے گی۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے 3 ہزار سے زائد بچوں کے لیٹر کی تیاری کا عمل جاری ہے، جنہیں مفت تعلیم دی جائے گی۔
اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے کہا کہ اونر شپ ریاست سے شروع ہوتی ہے، ریاست ماں کی طرح ہے، بچوں کی خدمت کرنا جس کا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ درد انسان کو انسان بنانے میں مدد کرتا ہے، قیدیوں کے بچوں کو بچانا ہے انہیں معاشرے کا کار آمد شہری بنانا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قیدیوں کے بچوں کو
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔