امریکا کی جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کی مذمت، بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
امریکا کی جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کی مذمت، بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )امریکی سفارت خانے نے بلوچستان میں ہونے والے جعفر ایکسپریس ٹرین پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد گروپ قراردے دیا۔
امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سفارت خانے نے اپنے بیان میں بی ایل اے کو عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا۔امریکی سفارت خانہ نے مذمتی بیان میں کہا کہ ہم متاثرین سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، امریکہ پاکستان کا مضبوط شراکت دار رہے گا۔امریکی سفارت خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دوسری طرف چین نے بھی بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفرایکسپریس پرحملہ کرنے والے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ کچھ شہید مسافروں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے، آپریشن انتہائی احتیاط اور مہارت سے کیا گیا، مسافروں کوانسانی شیلڈ کے طورپراستعمال کیا جا رہا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس امریکی سفارت کی مذمت
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔