اسرائیلی ’جنسی بدسلوکی‘ کا شکار فلسطینی، جنیوا میں بیانات
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے بدھ 12 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران ایسے فلسطینی متاثرین نے، جن کا دعویٰ ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران اور اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے بری طرح پیٹا گیا اور جنسی بدسلوکی بھی کی گئی، اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اپنے حلفی بیانات میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات ریکارڈ کرائیں۔
الشفاء ہسپتال کے کارکن کا بیانان میں سے اس وقت 28 سال کی عمر کے ایک فلسطینی اور پیشے کے اعتبار سے نرس کا کام کرنے والے سعید عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ غزہ سٹی کے الشفاء ہسپتال میں کام کرتا تھا اور اسے اسی ہسپتال کے قریب سے نومبر 2023ء میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
عبدالفتاح نے اپنے بیان میں کہا، ''میری تذلیل کی گئی اور مجھ پر تشدد بھی کیا گیا۔
‘‘اسرائیل کا غزہ کو اشیائے صرف کی ترسیل کی معطلی کا اعلان
ان فلسطینیوں کی طرف سے بیانات ریکارڈ کرائے جانے سے پہلے ہی جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینیل میرون نے اس سماعت کو محض ''وقت کا ضیاع‘‘ قرار دے کر اور یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اسرائیل باقاعدہ چھان بین کر چکا ہے اور اگر اسرائیلی فورسز پر کسی غلط برتاؤ کے الزامات لگائے بھی گئے تھے، تو ان پر بھی کارروائی ہو چکی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ سعید عبدالفتاح نے جنیوا میں سماعت کے دوران اپنا بیان حلفی غزہ پٹی سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ایک پبلک سماعت کے دوران اور ایک مترجم کی مدد سے ریکارڈ کرایا۔
تشدد اور مبینہ بدسلوکی کس نوعیت کی؟اس فلسطینی نے بتایا کہ دو ماہ سے بھی زیادہ عرصے کی حراست میں، جس دوران اسے کئی بار ایک سے دوسرے لیکن بہت بھرے ہوئے حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا، اسے سردی میں ننگا رکھا گیا، بری طرح پیٹا گیا اور ریپ اور دیگر اقسام کی بدسلوکی کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
غزہ سیزفائر کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کو، مزید مذاکرات بےنتیجہ
سعید عبدالفتاح نے بتایا کہ جنوری 2024ء میں انہیں ایک ایسے خوفناک تفتیشی عمل کا سامنا رہا، جس دوران ''میں بالکل ایک پنچنگ بیگ جیسا تھا۔‘‘ اس فلسطینی طبی کارکن نے کھلی سماعت کے دوران بتایا، ''تفتیش کار بار بار مجھے میرے نازک جنسی اعضاء پر ضربیں لگاتا رہا تھا۔
میرا ہر جگہ سے خون بہہ رہا تھا۔ میرے عضو تناسل سے بھی خون بہہ رہا تھا اور میری مقعد سے بھی۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میری روح میرا جسم چھوڑ چکی ہو۔‘‘ اقوام متحدہ کا آزاد انکوائری کمیشنسعید عبدالفتاح نے منگل کے روز جنیوا میں اپنا بیان مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک آزاد کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کے سامنے ریکارڈ کرایا۔
یہ اور دیگر متاثرہ فلسطینیوں کے بیانات اس یو این کمیشن کی طرف سے اسی موضوع پر کھلے عوامی سماعتی عمل کی تازہ ترین کڑی تھے۔رواں ہفتے ہونے والی اس پبلک سماعت پر اسرائیل کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ اس سماعت کے دوران خاص طور پر توجہ ان الزامات پر دی جا رہی ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور اسرائیلی آباد کار فلسطینیوں پر ''جنسی اور تولیدی تشدد‘‘ کے مرتکب ہوئے۔
اسرائیل قیدیوں کے معاملے پر غزہ سیزفائر کو خطرے میں ڈال رہا ہے، حماس
منگل کے روز یہ سماعت جس نشست میں کی گئی، اس کے میزبان کرس سیڈوٹی تھے، جو اقوام متحدہ کے اس کمیشن آف انکوائری کے رکن بھی ہیں۔ سیڈوٹی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''یہ سماعت اہم ہے۔ ایسی بدسلوکی سے متاثرہ افراد کا یہ حق ہے کہ ان کا موقف سنا جائے۔
‘‘ ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے بیاناتاقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی سماعت کے دوران منگل 11 مارچ کو جن ماہرین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فعال کارکنوں نے بھی اپنے بیانات ریکارڈ کرائے، انہوں نے کہا کہ دوران حراست فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کا ایک ''منظم رجحان‘‘ پایا جاتا ہے۔ لیکن ایسا فوجی چیک پوائنٹس اور دیگر مقامات پر بھی ہوتا ہے، سات اکتوبر 2023ء کے روز حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں کیے گئے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جن کی وجہ سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی تھی۔
تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی
دوسری طرف جنیوا ہی میں اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے مستقل مندوب میرون نے ان کوششوں کی مذمت کی جن کے تحت انفرادی اعمال کے مرتکب انسانوں کے طور پر اسرائیلیوں پر لگائے گئے الزامات کا موازنہ حماس کے اسرائیلی یرغمالیوں پر ''ہوش ربا جنسی تشدد اور سات اکتوبر کے حملے کے متاثرین کے ساتھ برتاؤ‘‘ سے کیا جا رہا ہے۔
ڈینیل میرون نے پبلک سماعت سے ایک روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی موازنہ غلط اور''قابل مذمت‘‘ ہے۔ اس اسرائیلی سفارت کار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پبلک سماعت اور اس کے تمام مراحل اس لیے ''وقت کا ضیاع‘‘ ہیں کہ ''قانون اور نظم و ضبط والے ایک ملک کے طور پر‘‘ اسرائیل میں کسی بھی غلط عمل یا بےقاعدگی کی چھان بین کی جاتی اور اس کے لیے سزا سنائی جاتی ہے۔
ویسٹ بینک کے متاثرین کے بیاناتاس سماعت کے دوران فلسطینی خاتون وکیل سحر فرانسس نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے ان واقعات کے لیے کسی کو جواب دہ نہ بنایا جانا باعث شرمندگی ہے۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ بدسلوکی کے ایسے واقعات ''ایک وسیع تر پالیسی‘‘ بن چکے تھے۔
رہا ہونے والے یرغمالیوں کی حالت پر تل ابیب میں غم و حیرت
ان کے مطابق فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات صرف اسرائیلی حراستی مراکز میں ہی نہیں ہوئے تھے، بلکہ ایسا مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں بھی ہوا۔
ویسٹ بینک کے رہائشی محمد مطار نے انکوائری کمیشن کو بتایا کہ اسے کئی گھنٹوں تک اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی ایجنٹوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، یہاں تک کہ اس تشدد کو رکوانے کے لیے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار نے بھی مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
م م / ک م، ر ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے سماعت کے دوران اسرائیلی آباد فلسطینیوں کے پبلک سماعت جنیوا میں کی طرف سے کے لیے کہا کہ اور اس کی گئی
پڑھیں:
یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف یونانی مظاہرین نے ایک اسرائیلی کروز شپ کو یونانی جزیرے سیروس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا، جس کے باعث جہاز کو راستہ بدلنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ کروز شپ ’کراؤن آئرس‘، جو اسرائیلی کمپنی ’مانو میری ٹائم‘ کی ملکیت ہے، تقریباً 1,600 سیاحوں کو لے کر جا رہی تھی۔
منگل کے روز جب یہ سیروس بندرگاہ پہنچی، تو 300 سے زائد مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور اسرائیل مخالف نعرے لگا کر مسافروں کو اترنے سے روک دیا۔
مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیشگی احتجاج کی کال دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کا خیر مقدم کیا جائے جبکہ غزہ میں فلسطینی عوام تباہی کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ہماری طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد کر دی، حماس کا دعویٰ
مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ہم سیروس کے باشندے ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں، اس لیے ہم ایک ظالمانہ جنگ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں جو ہمارے خطے میں تباہی لا رہی ہے۔
ابتدائی طور پر چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث انہیں دوبارہ سوار ہونے کا حکم دے دیا گیا۔
مانو میری ٹائم کمپنی نے اس مظاہرے کو پرامن قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں ملی۔
کمپنی کے مطابق ابتدا میں توقع تھی کہ مظاہرہ جلد ختم ہو جائے گا، تاہم جب صورت حال سہ پہر 3 بجے تک برقرار رہی تو جہاز نے سیروس کی بندرگاہ چھوڑ کر لیماسول، قبرص کی جانب روانگی کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
یونانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب سے رابطہ کیا، تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
یہ مظاہرہ بغیر کسی گرفتاری یا جھڑپ کے اختتام پذیر ہوا، لیکن یونان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کو اجاگر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم 59,106 فلسطینی شہید اور 1,42,511 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی کروز شپ بندرگاہ جزیرہ سیروس غزہ جنگ یونان یونانی وزارت خارجہ