اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) کوئٹہ سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے 24 گھنٹے تک جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے بعد بلوچ علیحدگی پسند باغیوں کی طرف سے ہائی جیک کی گئی ٹرین جعفر ایکسپریس پر ان کا قبضہ ختم ہو گیا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ سینکڑوں افراد کو لے جانے والی اس ٹرین پر باغیوں کا قبضہ ختم کرانے کے لیے 24 گھنٹے تک جاری آپریشن میں تمام حملہ آور مارے گئے جبکہ یرغمال بنائے گئے مسافروں میں سے بھی کچھ ہلاک ہو گئے۔

سکیورٹی حکام نے بتایا کہ 300 سے زائد یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا اور ساتھ ہی کہا کہ آپریشن جاری ہے۔ تاہم ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

(جاری ہے)

سکیورٹی اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بیانات دیے کیونکہ وہ میڈیا سے بات چیت کے مجاز نہیں تھے۔

بلوچستان ٹرین حملہ: حکومت کا حملہ آوروں کو انجام تک پہنچانے کا عزم

قبل ازاں حکومت پاکستان نے بدھ کو کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ واقعے کے ایک روز بعد ٹرین میں یرغمال بنائے گئے مسافروں کے درمیان خود کُش جیکٹیں پہنے ہوئے عسکریت پسند بھی بیٹھے تھے، جس کے سبب ریسکیو کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی جبکہ عسکریت پسندوں کی مسافروں کو قتل کرنے کی دھمکی کی ڈیڈ لائن بھی قریب آ رہی تھی۔

منگل 11 مارچ کو پاکستانی صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کے ٹریک کو درجنوں علیحدگی پسند بلوچ عسکریت پسندوں نے دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ ایک سکیورٹی اہلکار کے مطابق جعفر ایکسپریس کی نو بوگیوں میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔

غیر معمولی ریسکیو آپریشن

جس کوہستانی علاقے میں یہ ٹرین روکی گئی تھی وہ ایک دور افتادہ مقام ہے۔

ریسکیو آپریشن میں سینکڑوں فوجی اور ہیلی کاپٹروں میں سوار ٹیمیں سرگرم رہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین ڈرائیور سمیت متعدد دیگر افراد تب تک مارے جا چکے تھے۔ جونیئر وزیر داخلہ طلال چوہدری نے جیو ٹیلی وژن کو بتایا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی بی ایل اے کے عسکریت پسندوں نے اپنے جسموں پر بم باندھ رکھے تھے اور وہ ٹرین میں ہی مسافروں کے ساتھ لگ کر بیٹھے تھے جس کی وجہ سے یرغمال بنائے گئے مسافروں کو چھڑانا بہت مشکل ہو رہا تھا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا،'' انہوں نے خود کش جیکٹیں پہن رکھی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''آپریشن بہت احتیاط سے کیا جا رہا ہے تاکہ یرغمالیوں میں شامل خواتین اور بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘‘ طلال چوہدری کے مطابق تقریباً 70 سے 80 حملہ آوروں نے ٹرین کو ہائی جیک کیا تھا۔

بلوچستان ٹرین حملہ: ’مسافر یرغمال، سکیورٹی فورسز کا آپریشن‘

بلوچ لبریشن آرمی کی دھمکی

علیحدگی پسند گروپ بی ایل اے نے دھمکی دی تھی کہ اگر بلوچ سیاسی قیدیوں، بی ایل اے کے کارکنوں اور لاپتہ افراد کو 48 گھنٹوں کے اندر رہا نہ کیا گیا تو وہ یرغمالیوں کو قتل کرنا شروع کر دیں گے۔

بی ایل اے پاکستان میں فعال متعدد عسکریت پسند نسلی گروپوں میں سے سب سے بڑا مسلح گروپ ہے، جو افغانستان اور ایران سے متصل پاکستانی صوبے بلوچستان میں ایک عرصے سے حکومت کے خلاف لڑ رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اس گروپ نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اس بلوچ علیحدگی پسند مسلح گروپ نے اب نئی حکمت عملی اور حربے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد ہو۔

بی ایل اے کا ہدف اب براہ راست پاکستانی فوج ہے۔

بلوچ عسکریت پسند گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی عشروں سے اپنے خطے کے معدنی ذخائر اور دولت میں اپنا حصہ لینے کی جنگ لڑ رہے ہیں جنہیں مرکزی حکومت دینے سے انکار کرتی رہی ہے۔

بلوچستان میں سندھ سے آنے والے تین حجاموں کو گولی مار دی گئی

مزید کتنے مسافر بی ایل اے کے قبضے میں؟

منگل کو جعفر ایکسپریس ہائی جیک کرنے کے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والی بی ایل اے نے کہا تھا کہ 214 مسافروں کو اس نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

بدھ تک تاہم اس بارے میں کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تھا کہ تب تک کتنے یرغمالی بی ایل اے کے قبضے میں تھے۔

ایک سکیورٹی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹرین پر حملے کے وقت 425 افراد موجود تھے۔ ٹرین کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد بلوچ باغیوں نے مسافروں کو باہر نکال کر ان کے شناختی کارڈ چیک کرنا شروع کیے۔ ذرائع نے کہا،''وہ فوجیوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی تلاش میں تھے۔

‘‘ سکیورٹی اہلکار کے مطابق کم از کم 11 افراد، بشمول نیم فوجی اہلکار، مارے گئے۔

بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

سکیورٹی ذریعے کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے خلاف فوجی آپریشن میں بی ایل اے کے 30 جنگجو مارے گئے تاہم گزشتہ روز ہی اس گروپ نے اس خبر کی تردید کر دی تھی۔

دریں اثناء ریسکیو کیے گئے 50 سے زائد مسافروں کو کوئٹہ پہنچا دیا گیا۔ جعفر ایکسپریس میں سوار مسافروں کے اہل خانہ کا حکومت اور سکیورٹی اداروں پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔ وہ اپنے اہل خانہ کی جلد بازیابی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ک م/ م م (اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جعفر ایکسپریس علیحدگی پسند بی ایل اے کے عسکریت پسند مسافروں کو مسافروں کے کے مطابق کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے روایتی فالس فلیگ حملے  کے بعد ایک جانب دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری صحافی اور شہریوں کی جانب سے اہم سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

کشمیری صحافی نے بھارتی سکیورٹی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں حملہ آور سخت نگرانی کے باوجود کیسے پہنچے؟ ‎7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پھر بھی سکیورٹی ناکام کیوں؟ ہوئی؟۔

صحافی نے سوال کیا کہ ایک عام شہری کو 10 بار چیک کیا جاتا ہے، مگر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ گئے؟۔ ‎سخت ترین سکیورٹی کے باوجود پہلگام میں دہشتگردی کیوں ممکن ہوئی؟ کیا لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟۔

دہشت گردی کے واقعے پر کشمیری صحافی نے سوال اٹھایا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ انہوں نے درجنوں چیک پوسٹس کیسے عبور کیں؟۔ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟۔ ‎اتنی بھاری نفری کے باوجود سکیورٹی میں اتنا بڑا خلا کیوں؟ ہوسکا؟

اسی طرح کشمیری عوام نے بھی بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر  سوالات اٹھائے ہیں اور  اس واقعے کو ہمیشہ کی طرح مودی سرکار کی چال ہی قرار دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلگام ڈراما ایک چال ہے۔ 1990 سے لے کر اب تک کون سا سیاح ہم نے مارا ہے ؟۔ یہاں پر سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ، کس سکھ کو ہم نے مارا ہے؟۔

شہریوں نے پوچھا کہ اتنے بھاری سکیورٹی انتظامات اور سکیورٹی کیمروں کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟۔ یہ بھارتی حکومت ہی کی چال ہے کیوں کہ ان کو 2019ء سے کشمیر کو ختم کرنا تھا۔ یہ ہمارا کشمیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ ان سے اسٹیٹ ہوڈ مانگ رہا تھا اس لیے یہ ڈراما کیا گیا۔

کشمیری صحافیوں اور عوام کی جانب سے سوالات نے  جہاں بھارتی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے وہیں مودی سرکار کی اس سازش اور فالس فلیگ کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملے میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال بعد بحال، بھکر سٹیشن پر شاندار استقبال
  • پشاور تا کراچی چلنے والی معروف مسافر ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس بحال
  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور  لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ