جعفر ایکسپریس میں آپریشن مکمل کر لیاہے، تمام مغوی بازیاب، درجنوں دہشتگرد ہلاک ،ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے بولان ٹرین واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کر لیاہے جس میں ایئرفورس،ایف سی اورایس ایس جی نےحصہ لیا، تمام مغویوں کو بازیاب کروا لیا گیاہے ، آپریشن میں 33 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا تاہم ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ دہشتگردوں نے 11 مارچ کو ایک بجے بولان کے قریب ٹرین کو روکا اور اس میں اس وقت 440 مسافر موجود تھے ، علاقہ دشوار گزار تھا اور دہشتگردوں نے مسافروں کو بطور انسانی شیلڈ استعمال کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ آپریشن کے دوران تمام 33 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیاہے ، دہشتگردوں کی بربریت سے 21 مسافر شہید ہوئے ہیں ، دہشتگرد افغانستان میں رابطے میں تھے تاہم بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کیا گیا ، آپریشن میں فوج ، ایئر فورس ، ایف سی اور ایس ایس جی نے حصہ لیا ۔
انہوں نے کہا کہ آج شام تک تمام مغویوں کو مرحلہ وار بازیاب کروا لیا گیاہے ، یہ آپریشن انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ کیا گیاہے ، آپریشن کے دوران دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے ہیں ۔ بم ڈسپوژل سکواڈ ٹرین کی جانچ پڑتال کر رہاہے تاہم کچھ دہشتگرد قریبی علاقوں میں بھاگے ہیں ان کو اکٹھا کیا جارہاہے ۔
ان کا کہناتھا کہ شہریوں کو سڑکوں،ٹرینوں،بازاروں میں نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جو بھی ایسا کرتے ہیں ان کا پیچھا کیا جائے گا، جعفر ایکسپریس حملے نے گیم کے رول تبدیل کر دیئے ہیں، دہشتگردوں کا دین اسلام،پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے 3 ٹولیوں میں مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا،ان میں خودکش بمبار تھے، مسافروں کو 3 ٹولیوں میں بٹھایا ہوا تھا،ان میں خودکش بمبار تھے، جوانوں نے سب سے پہلے ان خودکش بمباروں کو نشانہ بنایا، خودکش بمباروں کو نشانہ بنایا گیا تو پھر مسافر ادھر ادھر بھاگے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوران آپریشن کسی بھی مسافر کو کوئی نقصان نہیں ہوا، آپریشن میں پاک ایئرفورس بھرپور طریقے سے شامل تھی، احتیاط اور مہارت سےآپریشن کیا گیا، آج کلیئرنس آپریشن میں کوئی جوان شہید نہیں ہوا، واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا میں گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر کیا گیا ایف سی
پڑھیں:
بھارت کی خفیہ چالیں بے نقاب؛پاکستان کیخلاف دہشتگرد گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت کھل کر دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ملک کی ایسی ہی خفیہ چالوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ملک دشمن تنظیموں کو اسلحہ اور دیگر ساز و سامان فراہم کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازش کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالعدم تنظیمیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر رہی ہیں۔ بھارت کا مقصد سندھ اور پنجاب سمیت پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ک پہلگام واقعے میں جس نامعلوم تنظیم کا نام استعمال کیا گیا ہے، اس کا کوئی وجود تک نہیں۔ ایسی فرضی تنظیموں کا استعمال بھارت کی پرانی حکمت عملی رہی ہے، جیسا کہ ماضی میں پلواما اور دیگر واقعات میں دیکھا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ درحقیقت بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکار ہیں جو پردے کے پیچھے کارروائیاں کر رہے ہیں، مگر یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ پاکستانی ادارے ملک بھر میں الرٹ ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
علاوہ ازیں برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان اس کا مؤثر اور سخت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے اور تصادم کی صورت میں اس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس کیے جائیں گے۔
اسی تناظر میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے کے حوالے سے اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ پاکستان کو پیش کرے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی سرگرمیوں کے ثبوت پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر بھرپور تیاری کیے ہوئے ہے۔ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کی افواج پوری طرح تیار ہیں اور بہتر یہی ہو گا کہ بھارت کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہے۔