دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کیساتھ تعاون اور معاونت پر تیار ہیں، ایران
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
امریکا اور چین کے بعد ایران نے بھی بلوچستان کے علاقے میں ٹرین پر حملے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بے گناہ شہریوں کے جانوں کے نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی ترجمان نے پاکستانی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران دہشت گردی کی کارروائی کے خاتمے اور متاثرہ افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ مسافر بردار ٹرین پر دہشت گردوں کے حملے پر پاکستانی حکومت اور عوام سے گہری ہمدردی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : جعفر ایکسپریس حملہ؛ آپریشن مکمل، 21 افراد اور 4 جوان شہید، تمام 33 دہشت گرد ہلاک، آئی ایس پی آر
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی کی مخالفت کی ہے اور اب بھی اسی موقف پر قائم ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل نے کہا کہ بلوچستان میں مسافر ٹرین پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف تعاون کو تیار ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔