متحدہ عرب امارات جانے پر پاکستانیوں کو پابندی کا سامنا، اصل معاملہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ (متحدہ عرب امارات) یو اے ای کے حکام کے مطابق پاکستانی شہریوں پر کوئی رسمی ویزا پابندی عائد نہیں ہے۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزارت نے کہا کہ یو اے ای کے سفارتخانے نے اطلاع دی ہے کہ ان کی اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی نے 5 سالہ ویزے کا اعلان کیا ہے جس کے لیے راؤنڈ ٹرپ ٹکٹس، ہوٹل کی بکنگ، جائیداد کی ملکیت کا ثبوت (اگر لاگو ہو) اور 3 ہزار درہم کی ابتدائی ادائیگی ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
جواب میں کہا گیا کہ متعدد مسائل کی وجہ سے سخت جانچ پڑتال اور پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ بعض پاکستانی شہریوں کو جعلی ڈگریاں، ڈپلوما اور جعل سازی شدہ ملازمت کے معاہدے جمع کرواتے ہوئے پایا گیا ہے۔ پاکستان کے کچھ افراد نے اپنے ویزوں کی مدت سے زیادہ قیام کیا ہے اور بعض نے سیاسی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کے بعض ارکان کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو غیر مناسب طریقے سے استعمال کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔
ابو ظہبی میں پاکستانی سفارتخانے نے اس معاملے کو متعلقہ وزیر اور سیکریٹری سطح پر یو اے ای حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ وزارت کے مشرق وسطیٰ کے شعبے کے سینئر افسران اسلام آباد میں یو اے ای کے سفارتخانے کے ساتھ اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت ملک ریاض پر ہاتھ ڈالے گی اور انہیں یو اے ای سے واپس لائے گی، خواجہ آصف
یو اے ای ویزے کے اجرا کے لیے وزارت کی جانب سے سفارش نامے بروقت یو اے ای کے سفارت خانے کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں تاکہ ویزا کی سہولت میں آسانی ہو۔ یو اے ای کی حکام نے کہا کہ پاکستانی شہریوں پر کوئی رسمی ویزا پابندی عائد نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات ویزا پابندی یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات ویزا پابندی یو اے ای یو اے ای کے
پڑھیں:
میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی محاصرے میں پھنسے علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرینی افواج تباہ کن صورتحال سے دوچار ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی وزارتِ دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا کہ یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی کا حالیہ بیان دراصل کیف حکومت کی بگڑتی ہوئی عسکری حالت کا باضابطہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیورجی تیخی نے صحافیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ روس کی اس پیشکش کو مسترد کر دیں، جس کے تحت انہیں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے راستے تین شہروں پوکرووسک، دیمتروو اور کوپیانسک کے قریب محاذِ جنگ تک رسائی دی جا سکتی تھی۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کہا کہ یوکرین کی اجازت کے بغیر ان علاقوں کا دورہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے طویل المدتی ساکھ اور قانونی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی 29 اکتوبر کی پیشکش کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وزارتِ دفاع غیرملکی صحافیوں کو ان علاقوں کا دورہ کرانے کے لیے تیار ہے جہاں یوکرینی افواج گھیرے میں ہیں تاکہ دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
پیوٹن کے اعلان کے اگلے ہی دن روسی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اسے صدر کا حکم موصول ہو چکا ہے اور صحافیوں کے محفوظ گزرنے کے لیے 5 سے 6 گھنٹے کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اعتراف کیا کہ پوکرووسک کے محاذ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جبکہ کوپیانسک کے محاذ کو مشکل قرار دیا ، یوکرینی فورسز نے حالیہ دنوں میں ’’صورتحال پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔