جعفر ایکسپریس حملہ: پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ان کے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا، تاہم اسپیکر نے انہیں خاموش کرا دیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کم سے کم نقصان کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یرغمال مسافروں کی بازیابی ممکن بنائی۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف کیے گئے آپریشن کو تاریخ کا ایک سنہری باب قرار دیا۔
سپرلیوی ٹیکس کیس میں ٹیکس کے استعمال کی تفصیلات موجود نہ ہونے کا نکتہ اٹھادیا گیا
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا اور اس واقعے کو سیاست کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل ایسے لوگ فارم 47 کا طعنہ دے رہے تھے جو تینوں مارشل لاء کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سوات کا قصاب کون تھا جسے یہاں بسایا گیا؟
انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو واپس لانے کے حامی تھے اور آج ان کے حمایتی دہشت گردوں کے خلاف بات کرنے سے بھی گھبراتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا: علیمہ خان جے آئی ٹی میں دوبارہ طلب
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی اقتدار کی جنگ تو لڑ سکتی ہے لیکن ملک کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے شہداء کی توہین کر رہے ہیں اور وہی لوگ جو کل جنرل باجوہ کو اپنا رہنما مانتے تھے، آج ان پر تنقید کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جو لوگ سیاست کے لیے اپنا باپ بدل سکتے ہیں، ان کی کیا سیاسی اخلاقیات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سب نے اللہ کو جان دینی ہے، صرف ایک شخص ہی اکیلا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حمایتی یہ نعرے لگاتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، لیکن انہیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جن پر بعد میں شرمندگی اٹھانا پڑے۔
جعفر ایکسپریس حملہ: پاکستان کا افغانستان سے ملوث کرداروں کیخلا ف کارروائی کا مطالبہ
وزیر دفاع بولان دہشت گرد حملے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سب نے دیکھا کہ کس طرح اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ ان کے ریمارکس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، جس پر ایوان میں شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔
سپیکر نے اپوزیشن اراکین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب عمر ایوب نے گزشتہ روز تقریر کی تھی تو کسی حکومتی رکن نے انہیں نہیں ٹوکا تھا، پھر آج اس قدر شور کیوں مچایا جا رہا ہے؟
خواجہ آصف نے کہا کہ 75 سال سے ملک میں ہونے والے واقعات پر سیاستدان معذرت کرنے کے بجائے انہیں سیاسی رنگ دیتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ مسائل مزید بڑھتے گئے۔
ائیر پورٹ پر پکڑی جانے والی اداکارہ نے سونے کو کیسے چھپا رکھا تھا؟ تحقیقات میں ہوشربا انکشافات
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں آمریت کا ساتھ دینے پر کئی مرتبہ معذرت کی ہے اور آج بھی کرتے ہیں، لیکن آپ لوگ؟ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔
خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ 80 کی دہائی میں مارشل لا حکومت کے دوران ان کی اور ان کی جماعت کے کچھ لوگوں کی وابستگی رہی، اور اس پر بات کرتے ہوئے انہیں شرمندگی ہوتی ہے، لیکن جو لوگ کل تک جنرل مشرف کے ساتھ بیٹھے تھے، وہ آج ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں۔
انہوں نے عمر ایوب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس جماعت میں رہ چکے ہیں جس پر آج اعتراضات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل عمر ایوب نے ہماری قیادت، صدر مملکت اور دیگر حکومتی شخصیات کے خلاف کھل کر بات کی، لیکن ہماری طرف سے کسی نے احتجاج نہیں کیا۔
طلبا کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والا سرکاری ٹیچر گرفتار
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ کل اسپیکر سمیت پوری حکومت کو غیر قانونی قرار دیا گیا، صدر اور وزیر اعظم پر بھی یہی الزام لگایا گیا، لیکن پی اے سی کا چیئرمین قانونی ہے، قائمہ کمیٹیاں قانونی ہیں، جو مراعات اور گاڑیاں لیتے ہیں وہ سب قانونی ہیں؟ یہ دوہرا معیار اب مزید نہیں چلے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ تنقید کا نشانہ خواجہ آصف نے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا وزیر دفاع پی ٹی آئی رہے ہیں کے خلاف
پڑھیں:
سی ٹی ڈی پنجاب کی بڑی کارروائی، بھارتی ایجنسی را کے تین دہشت گرد گرفتار
لاہور:پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بڑی اہم کارروائی کرتے ہوئے بھارتی دہشت گرد ایجنسی را کے تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا، جس کے نتیجے مین لاہور، بہاولپور، بہاول نگر اور پاکپتن بڑی تباہی سے بچ گئے۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دہشت گرد عید کے موقع پرلاہور، بہاول نگر، بہاولپور اور پاکپتن میں اہم مقامات پر دہشت گردی کرنا چاہتے تھے تاہم سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے جھنگ روڈ پٹھان کالونی سے دہشت گردوں کو بھاری مقدار میں اسلحے سمیت گرفتار کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد فتنہ الخوارج اور بھارتی دہشت گرد ایجنسی را کے لیے کام کرتے ہیں اور غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کر کے سری نگر اور راجستھان میں را کے دہشت گرد نمائندوں سے متعدد بار ملاقات کر چکے ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب نے کہا کہ دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد ڈیٹونیٹر اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے، گرفتار دہشت گرد اعظم کا تعلق منچن آباد، امجد کا پاک پتن سے اور منظور کا تعلق بہاول نگر سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بھارت کی ایجنسی را کو واٹس ایپ کے ذریعے اہم مقامات کے نقشے سینڈ کرتے تھے اور عید کے موقع پر لاہور، بہاول نگر، بہاولپور اور پاکپتن میں دہشت گردی کی بڑی کاروائیاں کرنے کا منصوبہ مکمل کر چکے تھے۔
ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف سی ٹی ڈی فیصل آباد نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔