نادیہ حسین کا شوہر کی گرفتاری پر ردعمل، آن لائن فراڈ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
معروف ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین نے اپنے شوہر کی گرفتاری کے بعد خاموشی توڑتے ہوئے ایک اہم بیان جاری کیا ہے 12 مارچ کو انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں انہوں نے نہ صرف اپنے شوہر کی گرفتاری پر ردعمل دیا بلکہ ایک نامعلوم شخص کی آڈیو اور چیٹس بھی لیک کیں جو خود کو ایف آئی اے کا افسر ظاہر کر رہا تھا نادیہ حسین کے مطابق جعلساز نے ان سے 3 کروڑ روپے رشوت طلب کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کے شوہر عاطف محمد خان نے تمام معاملات طے کر لیے ہیں، اس لیے انہیں رقم فوراً منتقل کر دینی چاہیے اداکارہ نے بتایا کہ جعلساز نے انہیں ڈرانے اور دھمکانے کی بھی کوشش کی اور کہا کہ یہ بات صرف ان دونوں کے درمیان رہنی چاہیے تاہم نادیہ حسین نے اس سازش کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے عوام کے سامنے لے آئیں اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے شوہر اس وقت ایف آئی اے کی حراست میں ہیں مگر صرف تفتیش کے لیے انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر واقعی کوئی مالی فراڈ ہوا ہے تو پھر سیکیورٹی حکام کیا کر رہے تھے؟ اتنا بڑا معاملہ ان کی نظروں سے کیسے اوجھل رہا؟ نادیہ حسین نے کہا کہ اب یہ عدالت اور وقت ہی فیصلہ کرے گا کہ ان کے شوہر کا اس معاملے میں کوئی کردار ہے یا نہیں ان کے مطابق وہ اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کر رہیں کیونکہ ان کے وکلاء نے انہیں خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے شوہر حراست میں ہونے کے باوجود مکمل پرسکون ہیں اور ایف آئی اے ان کا مناسب خیال رکھ رہی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ ان کے شوہر نادیہ حسین انہوں نے
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔