پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ جرنیلوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر باجوہ آزاد پھر رہا ہے، اس نے کشمیر کا سودا کیا،  آپ کو جیلوں میں ڈلوایا، پی ٹی آئی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، اس کو بھی جیل میں ڈالو۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان واقعے کے بعد آج یہاں تقاریر سنیں، بےنظیر بھٹو کی جس دن شہادت ہوئی اس دن بھی انھوں نے ذکر کیا، انھوں نے کہا کہ فوجی آپریشن بلوچستان مسئلہ کا حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، علی وزیر آج بھی سکھر جیل میں ہے، ماہ رنگ بلوچ یہاں آئی تو پانی پھینکا گیا، اگر یہ حالات ایسے ٹھیک ہونے ہوتے تو ہوجاتے، حکومتی مشینری لگی ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی نے دہشتگرودں کے حق میں ٹوئٹ کیے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ  باجوہ خوشی میں آزاد پھر رہا ہے،  کشمیر کا سودا اس شخص نے کیا، فیض کے ذریعے اس نے آپ کو جیلوں میں ڈلوایا، پی ٹی آئی کی پیٹھ میں بھی اس نے چھرا گھونپا، فیض کو آپ نے جیل میں ڈالا، اچھا کیا، باجوہ کو بھی ڈالو، اس لیے کوئی کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ سابق آرمی چیف ہے، جرنیلوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کب تک صرف مزمتیں اور قراردادیں پیش کرتے رہیں گے، سروسز چیفز کو بلائیں اور ان سے پوچھیں، 2 دو ماہ کے لیے پالیسیاں بناتے ہیں، تمام ایجنسیوں کی جانب سے سیاستدانوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، کشمیر کا سودا کرنے پر قمر جاوید باجوہ کو انصاف کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا، جرنیلوں کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ  طالبان کو واپس بسانے کے ذمے دار تمام سیاسی جماعتیں ہیں، فیض حمید  کے ساتھ قمر جاوید باجوہ کو بھی جیل میں ڈالا جائے، جب صوبوں کو ان کے حقوقِ نہ دیئے جائیں گے تو دہشتگردی ہوگی، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے طویل مدتی پالیسی لانا ہوگی،  پاکستانی عوام کو اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ان اداروں سے نفرت ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 10ہزار طالبان کے مقابلے میں 7لاکھ فوج کیوں کامیاب نہیں ہورہی، بلوچستان کے لوگوں کو ان کے عزیزوں کی لاشیں بھی نہیں دی جاتی، مسلح افواج کے سربراہان کو بلا کر پوچھا جائے آپکی کارگردگی صفر کیوں ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ جب تک عوام فوج کے پیچھے کھڑی نہیں ہوگی فوج جنگ نہیں جیت سکتی، تمام ادارے آئین اور قانون کا حترام کریں، دہشتگردی کیخلاف پالیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنانا ہونگی، خارجہ پالیسی فوج نہیں اس ایوان کو بنانا ہوگی۔

ان کا کہنا تھاکہ ضرب عزب اور ردالفساد سے ہم نے کچھ حاصل نہیں کیا، ہم کوئی دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیتے، ہر اسٹیبلشمنٹ نئی پالیسی لاتی ہے، کبھی گڈ طالبان کبھی بیڈ طالبان بن جاتے ہیں، سات لاکھ فوج ہے دس ہزار طالبان ہیں پھر کیوں کامیاب نہیں ہورہے، بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے کہہ رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی ہڈیاں تو دیں۔

پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے کہا کہ ان سروسز چیف کو بلائیں اور کٹہرے میں کھڑا کریں، ان کو بتائیں کہ لوگ تنگ آ چکے ہیں، جنگ فوج نے جیتنی ہوتی تو جیت چکے ہوتے، اس دفعہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر نہ چھوڑو، اس ملک کی پالیسی اس ایوان پر چھوڑو، خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی اور افغانستان سے متعلق پالیسیاں وہ بناتے ہیں، آپ کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ وزیر ہو اور آپ پھدکتے رہتے ہو۔

شیر افضل نے کہا کہ بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والے کہہ رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی ہڈیاں تو دیں، پاکستانی ہونے کی وجہ جان کے لالے پڑے ہوتے ہیں، ان سروسز چیف کو بلائیں اور کٹہرے میں کھڑا کریں، ان کو بتائیں کہ لوگ تنگ آ چکے ہیں، جنگ فوج نے جیتنی ہوتی تو جیت چکے ہوتے، اس دفعہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر نہ چھوڑو اس ملک کی پالیسی اس ایوان پر چھوڑو۔

بعد ازاں پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی میں تقریر کی ہے جس میں دل کی باتیں کیں، 24 سال ہوگئے پاکستانی مر رہے ہیں ، بے گناہ لوگ مر رہے ہیں، اس جنگ کو ختم کرنا ہے بڑھانا نہیں ہے، دہشت گردی کی یہ جنگ افواجِ پاکستان کی جنگ نہیں ہے پورے پاکستان کی جنگ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لوگ اتنے پریشان نہیں ہونگے کیونکہ اس وقت کے پی اور بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، جب انسان اتنا گر جائے کہ اے پی ایس کے بچوں کو مارنا جذبہ ہو تو یہ سفاکیت کی مثال نہیں ملتی، دہشتگردوں نے اس وقت قلعہ قمع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اختر مینگل اس ایوان سے مستعفی ہوگیا ، علی وزیر کا خاندان طالبان نے مار دیا، پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ فوجی شہید ہوگئے ہمارا کیا، یہ جنگ آپ کے گھر تک پہنچنے والی ہے، یہ کیسی جیت ہے جس میں لوگ مر رہے ہیں۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے آج تجویز دی ہے کہ پاکستانی قوم جنگ میں فوج کے ساتھ کھڑے ہوں، ایک پالیسی بناؤ جس میں واپسی کا راستہ نہ ہو، ہفتہ وار پالیسی ملک کی سلامتی کے لیے مثبت ثابت نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ان کا کہنا سروسز چیف پالیسی اس اس ایوان جیل میں رہے ہیں ہیں کہ اس ملک

پڑھیں:

3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی خضدار میں دہشتگردوں کیخلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کی ستائش
  • 3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
  • خاموشی ‘نہیں اتحاد کٹہرے میں لانا ہوگا : اسرائیل  کیخلاف اقدامات ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی : وزیراعظم 
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، شہباز شریف
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی؛ وزیراعظم
  • اسرائیلی بربریت کو اب فوری طور پر رکنا چاہیے، اسرائیل کو انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے،وزیراعظم شہباز شریف
  • 7708 میٹر کی بلند ترین تریچ میر چوٹی کوہ پیماؤں کو کیوں پسند ہے؟
  • بیرون ممالک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟