ہماری پہلی ترجیح تعلقات کی بحالی نہیں بلکہ قابضین کا انخلاء ہے، لبنانی رکن پارلیمنٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں الیاس الخوری کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتی عناصر کو اسرائیل پر دباو ڈالنے کیلئے عالمی برادری سے رابطہ کرنا چاہئے تا کہ وہ حال ہی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ ذرائع ابلاغ میں اس وقت تل ابیب اور بیروت کے درمیان تعلقات کی بحالی کی خبریں چل رہی ہیں جس پر ردعمل دیتے ہوئے لبنان میں "مضبوط جمہوریت پارٹی" کے رہنماء "الیاس الخوری" نے کہا کہ ہماری ترجیح اپنی سرزمین کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیروت اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کی بحالی وہ امریکی مطالبہ ہے جو پہلے ہی سے شروع ہو چکا ہے۔ آج پھر سے ٹرامپ انتظامیہ خطے کی تشکیل نو کے طور پر دوبارہ اپنے اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سرگرم ہے۔ الیاس الخوری نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی باتیں ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب ہم اُسے اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور اُس نے ابھی تک ہماری سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ کئی پہاڑیوں پر موجود ہے اور ہمیں حقیقی طور پر اسے نکالنے میں بہت دشواری کا سامنا ہے۔
لبنانی ممبر آف اسمبلی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارے سفارتی عناصر کو اسرائیل پر دباو ڈالنے کے لئے عالمی برادری سے رابطہ کرنا چاہئے تا کہ وہ حال ہی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کرے۔ کیونکہ لبنان کی او٘لین ترجیح تعلقات کی بحالی نہیں بلکہ اپنی سرزمین کی خودمختاری کا تحفظ اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کا اجراء ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اپریل کے مہینے میں لبنان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں تعلقات کی مکمل بحالی کا جائزہ لیا جائے گا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے کے ہیڈ کوارٹر میں لبنان، فرانس، امریکہ و اسرائیل کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے مہینے اسرائیل اور لبنان کے مابین سرحدوں کی حد بندی کے لئے مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ مذکورہ ممالک کے نمائندوں کی یہ ملاقات جنوبی لبنان کے علاقے "رأس الناقوره" میں ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تعلقات کی بحالی کہا کہ
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔