اپنے ایک بیان میں الیاس الخوری کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتی عناصر کو اسرائیل پر دباو ڈالنے کیلئے عالمی برادری سے رابطہ کرنا چاہئے تا کہ وہ حال ہی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ ذرائع ابلاغ میں اس وقت تل ابیب اور بیروت کے درمیان تعلقات کی بحالی کی خبریں چل رہی ہیں جس پر ردعمل دیتے ہوئے لبنان میں "مضبوط جمہوریت پارٹی" کے رہنماء "الیاس الخوری" نے کہا کہ ہماری ترجیح اپنی سرزمین کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیروت اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کی بحالی وہ امریکی مطالبہ ہے جو پہلے ہی سے شروع ہو چکا ہے۔ آج پھر سے ٹرامپ انتظامیہ خطے کی تشکیل نو کے طور پر دوبارہ اپنے اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سرگرم ہے۔ الیاس الخوری نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی باتیں ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب ہم اُسے اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور اُس نے ابھی تک ہماری سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ کئی پہاڑیوں پر موجود ہے اور ہمیں حقیقی طور پر اسے نکالنے میں بہت دشواری کا سامنا ہے۔

لبنانی ممبر آف اسمبلی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارے سفارتی عناصر کو اسرائیل پر دباو ڈالنے کے لئے عالمی برادری سے رابطہ کرنا چاہئے تا کہ وہ حال ہی میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کرے۔ کیونکہ لبنان کی او٘لین ترجیح تعلقات کی بحالی نہیں بلکہ اپنی سرزمین کی خودمختاری کا تحفظ اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کا اجراء ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اپریل کے مہینے میں لبنان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں تعلقات کی مکمل بحالی کا جائزہ لیا جائے گا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے کے ہیڈ کوارٹر میں لبنان، فرانس، امریکہ و اسرائیل کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے مہینے اسرائیل اور لبنان کے مابین سرحدوں کی حد بندی کے لئے مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ مذکورہ ممالک کے نمائندوں کی یہ ملاقات جنوبی لبنان کے علاقے "رأس‌ الناقوره" میں ہوئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تعلقات کی بحالی کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر

منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں اسرائیل ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن صورتحال اب بھی جمود کا شکار ہے، خاص طور پر اسرائیلی افواج کی رفح میں کارروائیوں کی وجہ سے، جس کے نتیجے میں مصر سے انسانی امداد کا ایک اہم راستہ بند ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری روبیو کے ساتھ ملاقات میں آل ثانی نے غزہ اور شام کی صورتحال پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں تعمیر نو کے عمل کے لیے اقتصادی پابندیوں میں نرمی پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
  • لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران