اے پی سی دعوت دینے کیلئے پی ٹی آئی کے پاس جانے کو تیار ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاس جانے کیلئے تیار ہیں۔ اے پی سی کی دعوت دینے جانے کیلئے تیار ہیں وہ بھی غیر مشروط شرکت کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ معاشی ترقی کی ٹھنڈی ہوا پہلے بلوچستان کے عوام کو محسوس ہونی چاہیے، ملک کےلیے اچھے عمل میں شمولیت کےلیے شرط لگائی جائے یہ ان کا یقین ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری قیادت جیل میں رہی، پارٹی تمام عمل میں شمولیت کرتی رہی، جو ٹوئٹ میں نے پڑھا ہے وہ پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بےنظیر بھٹو دہشتگردی کا شکار ہوئیں، ان کی پارٹی نے کبھی مشروط نہیں کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے قومی مسائل پر کسی جگہ شرط نہیں لگائی، اگر پی ٹی آئی پہلے ہی مشروط کر رہی ہے تو اس سے نیت کا پتہ چلتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ایک شخص اور اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم بھی اس ڈرائینگ روم کی میٹنگ میں ہوتے تھے جہاں باہر دو افسران ہوتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان میٹنگز کو اسد قیصر کنڈکٹ کرتے تھے افسران بتاتے تھے کہ یہ فیصلے کرنے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا ایک بیان دکھادیں جو دہشتگردی کے خلاف دیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جیل سے لمبے لمبے بیان آتے ہیں کوئی ایک بیان دکھا دیں، خیبر پختونخوا دہشتگردی کا شکار ہے بانی پی ٹی آئی مذمت کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے کہا پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔