ملائیشیا کی ایک اور نئی ایئرلائن کا پاکستان کیلیے پروازیں شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
ملائیشیا کی ایک اور نئی ایئرلائن نے پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کردیا، سول ایویشن اتھارٹی نے پروازوں کی اجازت دے دی۔
پاکستان کے ایوی ایشن شعبے کے لیے اچھی خبر ہے کہ ایئرایشیا ائیرلائن نے مئی 2025 سے کراچی کے لیے پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرایشیا کو فلائٹ آپریشن کی اجازت بھی دے دی ہے۔
ایئرایشیا 30 مئی سے کراچی کے لیے پروازیں شروع کر رہی ہے، ابتدائی طورایئرلائن ہفتہ وار چار پروازیں کراچی کوالالمپور کے درمیان چلائے گی۔
یہ ایئرایشیا ایئر لائن کی بین الاقوامی نیٹ ورک توسیع میں ایک نیا سنگ میل ہے، نئی غیر ملکی ایئرلائن کے آنے سے پاکستان میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
ایئرایشیا مجموعی طور پر 22 روٹس پر پروازیں چلارہی ہے اور کراچی کو براہ راست سروس فراہم کرنے والی ملائیشیا کی واحد کم لاگت والی ایئرلائن ہے۔
ایوی ایشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا روٹ دونوں ممالک کے درمیان سستے رابطے کو بڑھائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔