قوم اسمبلی میں ایوان کو متحد دیکھنا چاہتی ہے، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ آج ایوان میں بہت افسوس ہوا، ہم نے کل بھی اسپیکر صاحب کے سامنے درخواست کی تھی کہ اتنا اہم واقعہ ہوا ہے تو آپ کل کے دن کارروائی نہ کیجیے، اسے اسپیشل سیشن بنایے اور اس پر ڈبیٹ کیجیے ،دیر آید درست آید آج اسپیکر صاحب نے اس کا فیصلہ کیا کہ اس پر ڈبیٹ کرتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں وزیرا عظم شہبازشریف جس بھی طریقے سے منتخب ہو ئے ہیں لیکن اب ہیں وزیراعظم کی کرسی پر جب تک وہ ہیں تو اپنی ذمے داری نبھائیں،قوم قومی اسمبلی میں ایوان کو متحد دیکھناچاہتی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا کہ جو پاکستان کی اپوزیشن ہے اگر آپ نے ان کے کل کے اور پرسوں کے ٹویٹس پڑھے ہوں، ان کا تو تمام فوکس اس بات کا تھا کہ وہ ہر چیز کو اپنی سیاسی مشکلات سے جوڑ دیتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، یا بانی چیئرمین زیر حراست ہیں انھوں نے تو پاکستان کے رہنے والوں کی زندگیوں کو بچانے میں کوئی انٹرسٹ شو نہیں کیا جس دہشت گردی کا ہمیں سامنا ہے اس کو لڑنے میں انھوں نے کسی عزم کا اظہارنہیں کیا لیکن اس کے باوجود بہتر تو یہی تھا کہ وزیراعظم آج آکر ایک اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے۔
دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ جو بلوچستان کی ایپلی کیشن ہے یہ تھوڑی سی ڈفرنٹ ہے میری نظر میں خیبر پختونخوا سے خیبر پختونخوا میں جو تھریٹ ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان کی جو عبوری حکومت ہے اس میں وہ ٹی ٹی پی کو، فتنہ الخوارج کو ضرور سپورٹ کر رہی ہے، پراکسی کے طور پر اس کو استعمال کر رہی ہے۔
اب پراکسی کیا وہ ان کو شیلٹر کر رہی ہے، امبریلا، اور پارٹنر بنے ہوئے ہیں وہ، بلوچستان کی جو سچویشن ہے یہ پاکستان کیلیے اس وقت تھوڑی سی خطرناک ہے پھر یہاں ریڈیکلائزیشن اور ایکسٹریم ازم کے ایشوز ہیں تو میرا خیال ہے کہ اور اس کے علاوہ آپ دیکھتے ہیں کہ یہاں پر سبورڑنز کے ایشوز ہیں اور اب وہ خواتین کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور خواتین کا سبورٹ ہوجانا بہت ہی ڈینجریس ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
ترک وزیر دفاع نے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع امیر عزیز نصیر زادہ نے جمہوریہ ترکی کے وزیر قومی دفاع یاشار گولر کی سرکاری دعوت کے جواب میں انقرہ کا دورہ کیا اور ملک کے حکام سے ملاقات کی۔ ایرانی وزیر دفاع نے پڑوسی ملک کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ دفاعی تعلقات اور علاقائی امور پر براہ راست بات چیت کا موقع ہے۔ نصیر زادہ نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی اور مذہبی مشترکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان یہ نکات اتنے وسیع ہیں کہ ان کے مقابلے میں اختلافات معمولی ہو جاتے ہیں، لیکن دشمنوں نے ہمیشہ ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور مشترکات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دفاعی تعلقات اور رابطوں کی ترقی اور استحکام کو ایران کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ترکی عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ملک کی حیثیت سے موثر اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کا حامل ہے اور اس ملک کے ساتھ دفاعی اور عسکری تعلقات کی توسیع عالم اسلام اور خطے کے چیلنجوں کے حل میں موثر ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے غزہ، لبنان، یمن اور شام میں متعدد حملوں کے بعد قطر کو نشانہ بنایا ہے اور یہ تمام معاملات اس بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور بحران ایجاد کرنے والے مزاج کی علامت ہیں، جس نے خطے کے ممالک پر پے در پے حملوں اور بے گناہوں کے قتل عام کے ساتھ خود کو دنیا کے لوگوں کی نظروں میں سب سے زیادہ قابل نفرت حکومتوں میں سرفہرست قرار دلوایا دیا ہے، خطہ اس کی مذمت اور اس شیطانی حکومت کے جرائم سے نمٹنے کی ضرورت پر متفق ہے۔ آخر میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی سطح کو بڑھانے میں فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے کردار پر زور دیتے ہوئے ترک وزیر دفاع کو تہران کا دورہ کرنے اور طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کی دعوت دی۔ ترک وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع کے انقرہ کے دورے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے کو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کی واضح علامت قرار دیا۔ خطے میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے جنرل گولر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔