سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف دائر درخواستوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ1973 کے آئین میں پارلیمنٹ کو اختیار دیا گیا تھا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو ترمیم کا اختیار ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ سرٹیفکیٹ ایشو کرنا اسپیکر کا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیہں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
مخدوم علی خان کے مطابق پارلیمینٹ کے پاس اختیار ہے کہ منی بل ڈیکلئیر کرتی ہے یا نہیں، عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ منی بل ہے یا نہیں پر پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی۔
مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اسپیکر فیصلہ کیسے کریں گے کیا کوئی بحث ہو گی، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق یہ فیصلہ اسپیکر نے کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
مخدوم علی خان کے مطابق اگر پارلیمینٹیریز کہیں کہ اس پر بحث ہونی چاہیے تو اسپیکر کروا سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ عدالت فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ منی بل میں آتی ہے یا نہیں، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئینی حیثیت طے کرنا عدالت کا کام ہے۔
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی حد تک اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، اگر معاملہ ٹیکس کا ہو تو وہ قومی اسمبلی دیکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان جسٹس محمد علی مظہر مخدوم علی خان کا کا کہنا تھا کہ سپر ٹیکس کے مطابق
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔