عمرشاہ کی طبیعت کیسے بگڑی؟ انتقال کی رات کیا ہوا؟ چچا نے دکھ بھری داستان بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) چائلڈ سٹار عمر شاہ کے انتقال کے حوالے سے ان کے چچا نے دکھ بھری داستان بیان کردی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ننھے سوشل میڈیا سٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی عمر شاہ کے انتقال کے بعد ان کے چچا کا بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ جس رات عمر کا انتقال ہوا اس رات وہ بالکل ٹھیک تھا، عمر کو رات تک ہلکی سی بھی کہیں کوئی تکلیف نہیں تھی، عمر خوشی خوشی سویا تھا لیکن ڈھائی بجے کے قریب اس کی طبیعت خراب ہوئی۔
عمر کے چچا کا کہنا ہے کہ جس کے بعد طبیعت خراب ہونے پر اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں تقریباً آدھا گھنٹے بعد ہی عمر انتقال کرگیا، ہماری فیملی کیلئے تکلیف دہ صورتحال ہے، ایسا لگ رہا ہے جیسے ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی ہو، عمر ہمیں تو پیارا تھا ہی لیکن لوگوں کا بھی پیارا بہت تھا، اس کے انتقال پر دنیا بھر سے مجھے کالز آرہی ہیں، یہ وقت عمر شاہ کے والدین کیلئے بہت مشکل وقت ہے ان کیلئے صبر کی دعا کریں۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ پاکستان کے مشہور ننھے سٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی عُمر شاہ انتقال کرچکے ہیں، احمد شاہ کے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے یہ خبر سامنے آئی، اس حوالے سے کی جانے والی پوسٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارے خاندان کا ننھا چمکتا ستارہ عمر شاہ خالقِ حقیقی سے جا ملا، عمر شاہ کی مغفرت اور اہلِ خانہ کے لیے صبر کی دعا کریں‘۔ اہل خانہ نے بتایا کہ ’عمر شاہ کو فوڈ پوائزنگ ہوئی اور اس دوران پھیپھڑوں میں پانی بھرگیا جس کے نتیجے میں سانس کی نالی میں رکاوٹ کی وجہ سے گزشتہ رات عمر شاہ کی طبیعت اچانک خراب ہوئی جس پر ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے‘، اس سے پہلے گزشتہ برس جولائی میں عمر کی آنکھوں میں موتیا کی وجہ سے ان کی سرجری بھی ہوئی تھی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عمر شاہ شاہ کے
پڑھیں:
’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔
مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟
9 منٹ کی گفتگواس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟
صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔
فااسٹ فرینڈز پروسیجریہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟
مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔
یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔
ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔
مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثراس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔
سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دلماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔
یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔
کیا حال ہے؟اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔
ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں