محکمۂ اوقاف سندھ کے ٹھیکوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف درخواست مسترد، جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے محکمۂ اوقاف کے ٹھیکوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کر دی۔
عدالت میں محکمۂ اوقاف کے ٹھیکوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
عدالتِ عالیہ نے کہا کہ درخواست گزار 1 ماہ میں 25 ہزار روپے ہائی کورٹ کلینک اکاؤنٹ میں جمع کروائیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے مرحوم ملازم کے واجبات کی عدم ادائیگی پر ایم ڈی اے اور کے ڈی اے کے خلاف درخواست پر عدم پیشی پر ڈی جی کے ڈی اے کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں درخواست گزار کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
جج نے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزار ٹھیکوں میں کسی بے ضابطگی کی نشاندہی میں ناکام رہے ہیں، درخواست گزار دیگر کمپنیوں کو ناک آؤٹ کر کے 100 فیصد ٹھیکے حاصل کرنا چاہتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے نظرِ ثانی اپیل پر فیصلے کا انتظار کیے بغیر رجوع کیا، عدالت ایسی کسی کارروائی کی پزیرائی نہیں کر سکتی، غیر ضروری مقدمہ سازی سے عدالتوں کا وقت اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کا نقصان ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست گزار سندھ ہائی ہائی کورٹ کورٹ نے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔