24اور 26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 209 کارکنوں کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 24 اور 26 نومبر احتجاج کیسز میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے 209 کارکنوں کی ضمانت منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے دیگر گرفتار 615 پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت کی درخواستوں پر ریکارڈ طلب کرلیا۔ راولپنڈی ڈویژن میں 24 اور 26 نومبراحتجاج کے 29 مقدمات درج ہیں۔
ضمانتیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کی جہلم، اٹک اور اڈیالہ جیل سے رہائی شروع ہوگئی ہے۔ عدالت نے 24 اور 26 نومبر احتجاج کیسز میں ضمانت پانے والے پی ٹی آئی کے 209 کارکنوں کو 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔
ٹرمپ سے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات، روس، یوکرین جنگ بارے تبادلہ خیال
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کارکنوں کی پی ٹی آئی
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.