دی ہنڈریڈ لیگ؛ پاکستانی کھلاڑیوں کو نہ لینے کی بڑی وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
برطانیہ کی دی ہنڈریڈ لیگ میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو فرنچائز میں شامل نہ کرنے کی بڑی وجہ سامنے آگئی۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں ناقص کارکردگی اور بھارتی فرنچائز اونرز کے باعث پاکستانی کھلاڑیوں کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
دی ہنڈرڈ لیگ کے پلیئرز ڈرافٹ میں 50 پاکستانی کرکٹرز، جن میں 5 خواتین بھی شامل تھیں، ان میں کسی بھی پلئیر کو اسکواڈ میں منتخب نہیں کیا گیا۔
حیران کُن طور پر مینز ڈرافٹ میں شامل 45 پاکستانی کھلاڑیوں( جن میں کئی بڑے نام شامل تھے) میں سے کسی ایک کو بھی فرنچائزز نے اپنے اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا، حالانکہ مختلف ٹیموں میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی جگہ خالی تھی۔
دی ہنڈرڈ کے اس سیزن میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں کیونکہ انگلیںڈ کرکٹ بورڈ نے ٹورنامنٹ میں بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دی تھی۔
بیرونی سرمایہ کاری کے نیتجے میں ٹورنامنٹ میں شریک 8 فرنچائزز کو سرمایہ کار مل ملے، جن میں سے 4 انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے مالکان میں سے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑی بھارت کیساتھ سیاسی تناؤ کے باعث گزشتہ 17 ایڈیشنز سے آئی پی ایل کھیلنے سے محروم ہیں جبکہ دیگر لیگز میں بھارتی فرنچائزز کی سرمایہ کاری نے پاکستانی کھلاڑیوں پر لیگ کے دروازے بھی بند کرنا شروع کردیے ہیں۔
دی ہنڈریڈ کے گزشتہ ایڈیشن میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف سمیت کئی پلئیرز نے فرنچائزز کی نمائندگی کی تھی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی کھلاڑیوں
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar 
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
 
 انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
 سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔