Daily Ausaf:
2025-11-03@10:55:54 GMT

بلوچستان کی اہمیت اور خوفناک سازشیں

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدرت کی طرف سے عنائت کی گئی نعمتیں وبال جان بن جاتی ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال ممالک کے خلاف سامراجی طاقتوں کی سازشیں اور پھر حیلے بہانے سے وہاں کی ہنستی بستی آبادیوں کو اجاڑ کر تباہ و برباد کردینا ماضی قریب کی بات ہے۔ پاکستان کی دس سے بارہ فیصد آبادی پر مشتمل، رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کا حال بھی اس سے ملتا جلتا ہے۔ خطہ بلوچستان کو رقبے کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلوچستان، فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، ہالینڈ، بیلجئیم اور یورپ کے کئی دیگر ترقی یافتہ ممالک سے بڑاہے ۔اس سے بڑھ کر یہ کہ بلوچستان ایک ایسی میری ٹائم ریاست (یعنی وہ ریاست کہ جن کا وسیع رقبے کے ساتھ کشادہ ساحلِ سمندر بھی ہو) ہے کہ جس کے پاس کم و بیش 950 کلومیٹر ایسا ساحل سمندر ہے جو کئی ممالک کے لیے بطور ٹرانزٹ استعمال ہونے کے کام آسکتا ہے ۔اس خطہ میں سونے، چاندی، تیل، گیس، انتہائی مہنگے ماربل، کوئلے اور مختلف دھاتوں کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔اسی وجہ سے پوری دنیا میں اس کی اہمیت و افادیت کو مانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کا یہ اہم ترین صوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے صنعتکاروں و سرمایہ کاروں کی دلچسپی کا محور بھی رہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے سبب اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ دشمن قوتوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے بلوچستان کے حوالے سے منفی سوچ پر مشتمل سرگرمیوں کا دائرہ بہت وسیع کر دیا ہے۔ہمارا حریف پڑوسی ملک کبھی بھی نہیں چاہتا کہ سی پیک کا تاریخی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو۔ اب بھی اس سرزمین کو استعمال کرکے پاکستان کو اندورنی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشین عروج پر ہیں۔ پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے کئی خطرناک عزائم کے حامل افراد پکڑے گئے اور اب بھی زیر حراست ہیں۔ ان ناپاک عزائم کو شکست دینے کیلئے پاک فوج، پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کے کئی جوانوں نے ملکی خود مختاری اور سالمیت کی بقاء کیلئے جام شہادت نوش کیا۔ ان سب شہداء کو پوری پاکستانی قوم خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ دو دن قبل بلوچستان کے ضلع کچھی میں 11 مارچ 2025 کو ایک المناک واقعہ پیش آیا، جب بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کر لیا۔ اس ٹرین میں کم از کم 400 مسافر سوار تھے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ حملہ آوروں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا کر ٹرین کو روک دیا اور انجن ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ بعد ازاں، انہوں نے مسافروں کو یرغمال بنایا اور بلوچ سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ بی ایل اے نے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو ٹرین کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے اور ہر فوجی آپریشن کے بدلے 10 مغویوں کو پھانسی دیں گے ۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 155 مغویوں کو بازیاب کرایا، جن میں درجنوں خواتین اور بچے شامل تھے۔ اس آپریشن میں 27 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ بازیاب کیے گئے مسافروں کو قریبی قصبے مچھ منتقل کیا گیا، جہاں ان کے لیے طبی امداد کا انتظام کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے، جہاں علیحدگی پسند گروپ طویل عرصے سے سرگرم ہیں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہے ہیں۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ نہ صرف یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرائیں بلکہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی مؤثر اقدامات کریں۔ بلوچستان میں ٹرین پر قبضے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہ اقدامات حکومتی، فوجی اور عوامی سطح پر ہونے چاہئیں۔ خفیہ اداروں کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ وہ ممکنہ حملوں کی پیشگی معلومات حاصل کر سکیں۔ اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹرینوں کے راستوں پر فوج اور پولیس کی موجودگی بڑھائی جائے۔ خاص طور پر خطرناک علاقوں میں چیک پوسٹس قائم کی جائیں اور مسلح دستے تعینات کیے جائیں۔ مقامی لوگوں کو تربیت دے کر انہیں سیکیورٹی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ وہ علاقے کی بہتر معلومات رکھتے ہیں اور مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ عوام کو ایسے واقعات کی اطلاع دینے کی ترغیب دی جائے۔ اس کے لیے مہم چلائی جائے اور لوگوں کو بتایا جائے کہ وہ کس طرح اپنے علاقے کی حفاظت میں مدد کر سکتے ہیں۔ ٹرینوں میں جدید سیکیورٹی سسٹم نصب کیے جائیں، جیسے کہ سی سی ٹی وی کیمرے، میٹل ڈٹیکٹرز اور سکیورٹی گارڈز۔ دہشت گردی کے خلاف قوانین کو مزید سخت کیا جائے اور ان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں میں معاشی ترقی کے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں اور وہ دہشت گرد گروہوں میں شامل ہونے سے باز رہیں۔ان اقدامات کے ذریعے ٹرین پر قبضے جیسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکتی ہے۔
بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لیے حکومت پاکستان اور فوج کو ایک جامع اور طویل المدتی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے عوام کو قومی سیاست میں فعال کردار دینے کے لیے مقامی قیادت کو بااختیار بنایا جائے۔ وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو بلوچ عوام کے حقیقی نمائندوں سے مذاکرات کرنے چاہئیں تاکہ ان کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔ لاپتہ افراد کے مسئلے کو شفافیت اور انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق حل کیا جائے۔ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے مقامی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے جائیں، نہ کہ صرف وفاقی حکومت یا بیرونی سرمایہ کاروں کے مفاد کے لیے۔سی پیک اور دیگر بڑے منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار کے مواقع دیے جائیں اور بلوچستان کے وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مناسب حصہ صوبے کی ترقی پر خرچ کیا جائے۔قدرتی وسائل (گیس، معدنیات، گوادر بندرگاہ) پر بلوچستان کے عوام کو جائز حق دیا جائے اور رائلٹی کا نظام شفاف بنایا جائے۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے۔ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے، اسپتالوں میں معیاری سہولیات فراہم کی جائیں اور دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ فورسز اور سیکیورٹی ادارے عوام کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم کریں اور غیر ضروری عسکری کارروائیوں سے اجتناب کیا جائے۔ فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلوچستان میں اعتماد سازی کے اقدامات کریں تاکہ عوام میں احساسِ تحفظ پیدا ہو۔
بلوچ ثقافت، زبان اور روایات کو قومی سطح پر تسلیم کیا جائے اور ان کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
میڈیا میں بلوچستان کے مسائل کو مثبت اور حقیقت پسندانہ انداز میں پیش کیا جائے۔ بلوچستان کی ترقی اور اس کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ صرف تبھی ممکن ہوگا جب حکومت اور فوج ایک جامع پالیسی کے تحت مقامی آبادی کے ساتھ عزت اور برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کریں گے۔ بلوچستان کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے اعتماد بحال کرنا، وسائل میں شفافیت، اور عوامی مسائل کو حل کرنا ناگزیر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بلوچستان میں اور سیکیورٹی بلوچستان کے بنایا جائے واقعات کی کیے جائیں کیا جائے جائے اور کے لیے اور ان

پڑھیں:

میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی

پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کی میڈیا بریف کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے میڈیا کو ایونٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا ایڈیشن 3 سے 6 نومبر 2025 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ یہ نمائش پاکستان کی بلیو اکانومی کے فروغ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، اور اس ایونٹ میں دنیا کے قریباً تمام خطوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔

وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی نے مزید بتایا کہ نمائش میں دنیا بھر سے 178 نمائش کنندگان حصہ لیں گے، جن میں 28 بین الاقوامی ادارے اور 150 مقامی ادارے شامل ہیں۔ مزید برآں، یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکا اور مشرق بعید سے تعلق رکھنے والے 133 بین الاقوامی وفود بھی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان وفود میں برطانیہ، اٹلی، ایران، تُرکیہ، سعودیہ، آسٹریلیا، مصر اور چین سمیت 44 ممالک کے نمائندے شامل ہیں ۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ مقامی نمائش کنندگان کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے پویلین بھی نمائش میں موجود ہوں گے جن کا مقصد ملکی بحری شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

کمانڈر کراچی نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیاکہ میڈیا حسبِ روایت اس اہم قومی ایونٹ کی بھرپور تشہیر میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 25 میں میری ٹائم کے مختلف شعبوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ بی ٹو بی اور بی ٹو جی ملاقاتیں، اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا مقصد غیر ملکی مندوبین، سرکاری حکام، اور بحری صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور بندرگاہوں، شپنگ، ماہی گیری، اور ساحلی ترقی جیسے اہم شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔

کمانڈر کراچی نے مزید کہاکہ نمائش کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی، جو 4 تا 5 نومبر 2025 تک دو روزہ پروگرام کے طور پر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیرِ انتظام منعقد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی بندرگاہوں پرمیری ٹائم سیکیورٹی ہائی الرٹ

’اس کانفرنس کا موضوع ’پائیدار ترقی کے لیے بلیو اکانومی کی صلاحیتوں سے استفادہ‘ ہے، جس میں چار سیشنز کے دوران ممتاز قومی و بین الاقوامی ماہرین اور اسکالرز کی جانب سے 14 تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پریس بریفنگ میری ٹائم ایکسپو وائس ایڈمرل فیصل عباسی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
  • شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے بعد خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
  • عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں نوجوان نسل کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہیں، شاہد آفریدی