سلمان خان نے بالکونی میں بلٹ پروف شیشہ کیوں لگایا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
بالی ووڈ کے دبنگ ہیرو، سلمان خان، ہمیشہ خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ جہاں ایک طرف ان کی فلمیں باکس آفس پر دھوم مچاتی ہیں، وہیں ان کی ذاتی زندگی اور سیکیورٹی خدشات بھی عوامی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں سلمان خان نے اپنے گھر گلیکسی اپارٹمنٹس میں ایک نیا بلٹ پروف شیشہ نصب کروایا ہے، جس نے ان کے مداحوں اور میڈیا میں ہلچل مچا دی ہے۔
سلمان خان کے سیکیورٹی اقدامات میں اضافہ کیوں؟
1.
گولیاں چلنے کا واقعہ
گزشتہ سال سلمان خان کے باندرہ واقع گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے گولیاں چلائی گئیں، جس کے بعد ان کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ یہ واقعہ ان کے خاندان کے لیے بھی تشویش کا باعث بنا اور پولیس نے فوری تحقیقات کا آغاز کیا۔
2. مداحوں کا رش اور بالکونی میں خلل
سلمان خان کے گھر کے باہر مداحوں کا ہجوم روز کا معمول ہے۔ وہ اکثر بالکونی میں آ کر مداحوں کو ہاتھ ہلا کر سلام کرتے تھے، لیکن اب وہ بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے مداحوں کو جواب دیتے ہیں۔
3. بغیر اجازت افراد کا داخل ہونا
سلمان خان نے خود انکشاف کیا کہ کئی بار اجنبی افراد ان کی بالکونی میں سوئے ہوئے پائے گئے۔ یہ سیکیورٹی کے لحاظ سے خطرناک بات ہے، جس کے بعد انہیں حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرنا پڑا۔
جان سے مارنے کی دھمکیاں: ایک سنگین خطرہ
4. واٹس ایپ پر بم دھماکے کی دھمکی
چند ماہ قبل سلمان خان کو ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا جس میں ان کی گاڑی میں بم رکھ کر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کا سراغ گجرات کے شہر وڈودرا سے لگا لیا۔
5. لارنس بشنوئی اور کالا ہرن کا کیس
مشہور گینگسٹر لارنس بشنوئی نے سلمان خان کو اپنے نشانے پر لیا، جس کی بنیادی وجہ 1998 میں پیش آنے والا کالا ہرن شکار کیس ہے۔ بشنوئی برادری اس جانور کو مقدس مانتی ہے، اور اسی وجہ سے سلمان کی جان خطرے میں سمجھی جا رہی ہے۔
سلمان خان کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات
بلٹ پروف بالکونی شیشہ
سیکیورٹی گارڈز کی تعداد میں اضافہ
خصوصی پولیس ٹیم کی تعیناتی
بم پروف گاڑی کا استعمال
گھر کے ارد گرد جدید نگرانی نظام (CCTV)
سلمان خان کے سیکیورٹی خدشات پر عوامی ردعمل
مداحوں کا ردعمل ملا جلا رہا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ:
“سلمان خان ایک قومی اثاثہ ہیں، ان کی حفاظت ضروری ہے۔”
“مداحوں سے دوری ان کے دلوں کو توڑ رہی ہے، لیکن جان عزیز ہے۔”
“یہ اقدامات بہت پہلے ہونے چاہیے تھے۔”
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان خان کے بالکونی میں بلٹ پروف
پڑھیں:
فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔
فلسطین کی رکنیت پر اعتراضٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔
پہلے بھی 2 بار علیحدگی
یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔
2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
یونیسکو کی سربراہ کا ردعملیونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔
ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا فلسطین یونیسکو