مشال یوسفزئی کی بانی سے ملاقات روکنے کے خلاف کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاکلرک کو اڈیالہ جیل بھجوانے کیلئے کمیشن مقرر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے مشال یوسفزئی کی بانی سے ملاقات روکنے کے خلاف کیس میں سپرنٹنڈنٹ جیل اور آئی جی اسلام آباد کو بیان حلفی پیش کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے لاکلرک سکینہ بنگش کو اڈیالہ جیل بھجوانے کیلئے کمیشن مقرر کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی کمیشن سے 4سوالات کا جواب مانگ لیا، عدالت نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی سے ملکر پوچھیں کہ مشال ان کی وکیل ہیں یا نہیں،عدالتی سوال کیا بانی پی ٹی آئی کو وکالت نامے پر دستخط کرانے کی اجازت دی گئی ہے یا نہیں؟
پانی کے معاملے پر مؤقف واضح ہے، مسائل کا حل سیاسی انداز میں نکل سکتا ہے، بلاول
ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظربانی کو جیل سے لانا ممکن نہیں،ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کیلئے لنک دستیاب نہیں،جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہاکہ منگل کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کرائی جاتی ہے،بانی کی دستخط شدہ 6وکلا پر مشتمل فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
مشال یوسفزئی نے کہاکہ کمیشن مقرر ہورہا ہے تو یہ ہمارے لئے گولڈن موقع ہے،کمیشن پوچھے بانی سے دوستوں کی ملاقات کرائی جارہی ہے یا نہیں،کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام ا باد نے کہاکہ
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟