چین میں مصنوعی ذہانت سے اعلیٰ معیار کی ترقی کا فروغ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
بیجنگ :رواں سال کے دو اجلاسوں میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی ایک مقبول موضوع رہا ہے۔ اس سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں مستقبل کی صنعتوں جیسے بائیو مینوفیکچرنگ، کوانٹم ٹیکنالوجی، ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس اور 6 جی کو فروغ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ ان میں سے ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس” کا تذکرہ پہلی مرتبہ ورک رپورٹ میں کیا گیا ہے ، جو صنعتی اپ گریڈنگ کی قیادت کرنے کے لئے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں چین کے مضبوط اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کا عروج چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دے گا۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہشاید اب بھی بہت کم لوگ ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ” کی اصطلاح سے واقف ہوں گے۔
سرچ انجنوں کے ذریعے ، آپ کو معلوم ہوگا کہ اس سے مراد مصنوعی ذہانت کو جسمانی شکل جیسے روبوٹس میں ضم کرنا ہے ، جس سے انہیں ماحول کو محسوس کرنے ، سیکھنے اور بات چیت کرنے کی صلاحیت ملتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ سمجھنا آسان نہ ہو، لیکن اگر آپ نے چائنا میڈیا گروپ کا 2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا دیکھا ہے، تو اسٹیج پر سرخ رنگ کے ملبوسات میں رقص کرتے انسان نما روبوٹس نے یقیناً آپ کے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑے ہوں گے ، یہی ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ” روبوٹ ہیں۔ لہذا ، انسان نما روبوٹ ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ” کا سب سے اہم کیریئر ہے ، اور یقیناً اس کی دیگر بیرونی شکلیں بھی ہوسکتی ہیں۔ حالیہ عرصے کے دوران چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی نے لوگوں کے تخیل کو وسیع کیا ہے۔ اسپرنگ فیسٹیول گالا میں انسان نما روبوٹس کے علاوہ ہانگ چو اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک نے کم لاگت میں اعلیٰ کارکردگی کا حامل اے آئی ماڈل لانچ کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
اس کے بعد ، علی بابا کے تھونگ ای چھیئن ون کووین کے ڈیریوڈ ماڈلز کی تعداد 100،000 سے تجاوز کر گئی ہے ، جس نے میٹا کی لاما ماڈل سیریز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور دنیا کا پہلا اوپن سورس لارج ماڈل بن گیا ہے۔چینی اسٹارٹ اپ کمپنی مونیکا نے باضابطہ طور پر مانس نامی ایک عام روزمرہ مقاصد کی اے آئی ایجنٹ پروڈکٹ جاری کی ہے جو ایک اور نیا ہاٹ اسپاٹ بن گیا ہے، یہ پروڈکٹ منصوبہ بندی سے لے کر عملدرآمد تک کے کاموں کو خود مختاری سے مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، جیسے رپورٹس لکھنا اور فارم بنانا وغیرہ۔ایک کے بعد ایک کارآمد جدت طرازی نے عالمی رائے عامہ کی توجہ “چین کی مصنوعی ذہانت” کی طرف مبذول کروائی ہے، اور اس سے چین کی بین الاقوامی مسابقت کی ازسرنو تفہیم اور عالمی سطح پر چین کی مارکیٹ ویلیو کی دوبارہ پہچان کا بھی آغاز ہوا ہے۔2024 میں ، عالمی انسان نما روبوٹ مارکیٹ کا سائز تقریباً 14 بلین یوآن رہا ، اور چینی انسان نما روبوٹ انڈسٹری کا مارکیٹ سائز دنیا کا تقریباً یک تہائی ہے ۔ متعدد سرمایہ کاری بینکوں اور تھنک ٹینکس نے پیش گوئی کی ہے کہ 2035 تک ، عالمی انسان نما روبوٹ صنعت ایک ٹریلین پیمانے تک پہنچ جائے گی۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ” ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ” کی صنعت میں وسیع ترقی کے امکانات ہیں اور صنعتی ترقی کے نئے دور میں یہ اہم کردار ادا کرے گی .
چینی وزیر خارجہ وانگ ای کہتے ہیں کہ چینی معجزے کا “دوسرا نصف” زیادہ حیرت انگیز اور اعلیٰ معیار کی ترقی ہوگی۔ ہمارا اعتماد چین کی بڑی مارکیٹ اور گھریلو طلب، چین کی مضبوط صنعت اور جدت طرازی کی رفتار، اور چین کے ادارہ جاتی فوائد اور اصلاحات اور کھلے پن میں مضمر ہے۔ سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی ترقی اور مسلسل پالیسی اسپورٹ کے ساتھ ، چین کا سائنسی اور تکنیکی طاقت بننے کا راستہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جارہا ہے ، اور عالمی معیشت میں چین کا کردار زیادہ سے زیادہ اہم ہوتا جارہا ہے۔ چینی مارکیٹ میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پیش رفت چین اور یہاں تک کہ عالمی معیشت کے لئے ترقی کی نئی رفتار فراہم کرے گی۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی انسان نما روبوٹ مصنوعی ذہانت کی جدت طرازی کی ترقی چین کی
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
وائٹ ہاؤس نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کا ایکشن پلان جاری کیا ہے جس کا مقصد امریکا کو اس جدید ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر قیادت دلانا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس پلان کے تحت اے آئی سے متعلق ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امریکی قوانین سیلیکون ویلی اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے زیادہ سازگار بن سکیں۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق 28 صفحات پر مشتمل اس ایکشن پلان میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد نہ صرف مقامی سطح پر اے آئی کے فروغ کو ممکن بنانا ہے بلکہ عالمی سطح پر امریکی اثرورسوخ کو بھی بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ میڈیا کا مصنوعی ذہانت کی دنیا میں قدم، 2 ایپلیکیشنز کے لیے درخواست دیدی
پلان کے تحت امریکی حکومت تجارتی شعبے کے ساتھ مل کر مکمل اور محفوظ اے آئی پیکجز اپنے اتحادی ممالک کو برآمد کرے گی۔ ان پیکجز میں ہارڈویئر، ماڈلز، سافٹ ویئر، ایپلیکیشنز اور بین الاقوامی معیار شامل ہوں گے۔
حکومت نے ڈیٹا سینٹرز اور سیمی کنڈکٹر فیکٹریوں کی تعمیر کے اجازت ناموں کو تیز کرنے اور ان کے طریقہ کار کو جدید بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ تکنیکی انفراسٹرکچر کو تیزی سے وسعت دی جا سکے۔ ساتھ ہی ہیٹنگ وینٹی لیشن اور ایئرکنڈیشننگ سمیت ان شعبوں میں افرادی قوت بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے جن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نئے منصوبے کے تحت وفاقی سطح پر ان ضوابط کو ختم کیا جائے گا، جو مصنوعی ذہانت کی ترقی میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں، اس مقصد کے لیے نجی شعبے سے مشورہ بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ایسے قوانین کی نشاندہی کی جا سکے، جنہیں ختم یا ترمیم کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں لوگ مصنوعی ذہانت ’ اے آئی‘ سے خوفزدہ کیوں؟
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ان اے آئی ماڈلز سے معاہدہ کرے گی جو نظریاتی دباؤ سے پاک ہوں اور جن کے نتائج معروضی اور غیر جانبدار ہوں۔
وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے ڈائریکٹر مائیکل کراتسیوس نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکی حکومت کی ان کوششوں کو یکجا کرتا ہے جن کا مقصد ملکی اختراعی صلاحیت کو فروغ دینا، جدید انفراسٹرکچر تعمیر کرنا اور عالمی سطح پر قیادت حاصل کرنا ہے تاکہ امریکی کارکن اور خاندان اے آئی کے دور میں ترقی کر سکیں۔
ان کے مطابق حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک ہے، ایکشن پلان میں کامرس ڈپارٹمنٹ کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ موجودہ اے آئی رسک فریم ورک پر نظرثانی کرے اور اس سے غلط معلومات، موسمیاتی تبدیلی، اور تنوع، مساوات و شمولیت جیسے حوالہ جات کو حذف کرے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا ’اے آئی معیشت‘ کا اعلان، توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اسی طرح وفاقی سطح پر خریداری کے رہنما اصولوں میں بھی تبدیلی کی جائے گی تاکہ صرف ان اے آئی نظاموں کو خریدنے کی اجازت ہو جو نظریاتی جانبداری سے پاک ہوں۔
منصوبے میں وفاقی زمین کو ڈیٹا سینٹرز اور ان کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا اور تیز رفتاری سے اے آئی کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنا ہے۔
اے آئی اور کرپٹو کے نگران ڈیوڈ زیکس نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے اختراع، بنیادی ڈھانچے اور عالمی شراکت داری میں قیادت کرنی ہو گی، ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ امریکی کارکنوں کو مرکز میں رکھنا اور اے آئی کے آمرانہ اور خوفناک استعمال سے اجتناب برتنا بھی ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ واضح پالیسی اہداف اس بات کی ضمانت دیں گے کہ امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی معیار قائم کرے اور دنیا امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار جاری رکھے، ایکشن پلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو عالمی سطح پر چینی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا تاکہ اے آئی گورننس میں امریکا کی بالادستی قائم رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا ایپلیکیشنز بین الاقوامی معیار ٹیکنالوجی ڈیٹا سینٹرز سافٹ ویئر سیمی کنڈکٹر ہارڈویئر