شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں تنگ نظری کیطرف دھکیلا جا رہا ہے اور ایک مخصوص گروہ ہمیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج پورے بھارت میں ہولی کا تہوار منایا گیا ہے۔ اس دوران شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ ہولی ایک ایسا تہوار ہے، جس میں سبھی لوگ مل کر رنگ کھیلتے ہیں لیکن آج ملک اور مہاراشٹر میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کہیں مساجد کو ڈھانپنے کی نوبت آرہی ہے، کہیں ایک طرف نماز پڑھی جاتی ہے تو دوسری طرف اسکے مقابلے میں ہولی کھیلی جارہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ ہم بہت تنگ نظری کی طرف جارہے ہیں اور یہ تنگ نظری ملک، سماج، معاشرہ اور ہندو مذہب کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری تصویر ایک آزاد خیال اور روادار مذہب کی ہے، اسی لئے دنیا میں ہندو مذہب کا احترام کیا جاتا ہے، ہم اپنے مذہب کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی ثقافت میں سب کو قبول کرتے ہیں، لیکن گزشتہ 10 برسوں میں یہاں ہماری ثقافت کی آزادی چھین لی گئی ہے۔

شیوسینا کے لیڈر سنجے راوت نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں تنگ نظری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور ایک مخصوص گروہ ہمیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ہولی کے موقع پر کہا کہ ہم کسی کو بھی مخالف نہیں مانتے، آج ہولی اور رنگ کا ایک اہم تہوار ہے۔ کئی سالوں سے یہ تہوار سبھی مل کر مناتے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں حال ہی میں دہلی میں تھا، جہاں پہلے مرلی منوہر جوشی، لال کرشن اڈوانی اور اٹل بہاری واجپئی جیسے لیڈر اپنے گھروں میں ہولی مناتے تھے، سبھی سیاسی پارٹیوں اور مذاہب کے لوگ اس میں شامل ہوتے تھے، لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے یہ روایت بند ہوگئی ہے"۔ پبلک سیکورٹی ایکٹ کے بارے میں سنجے راوت نے کہا کہ ہم اظہار رائے کی آزادی کے لئے آواز اٹھائیں گے۔

سنجے راوت نے کہا کہ ہم جیسے لوگ ہمیشہ اس لڑائی میں شامل رہے ہیں، ایمرجنسی کے خلاف لڑنے والے آج 26 جنوری کو یوم سیاہ کیوں مناتے ہیں، اگر آپ نے ہمارے حقوق اور آزادی کو سلب کیا تو اس ملک کی عوام خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا "آپ مذہب کے نام پر نشہ دے کر ہماری آزادی پر حملہ نہیں کرسکتے"۔ سنجے راوت نے کہا کہ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی کھڑا نہیں ہوگا، تو ہم کھڑے ہیں اور لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی تاناشاہی کے خلاف مضبوطی سے لڑیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ ہم کہا کہ ا مذہب کے

پڑھیں:

توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد:

توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ  نے فیصلہ محفوظ  کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔

جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔

وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔

کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔

جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ  فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے  بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • اسلام آبادہائیکورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پرکمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • اسکردو میں ایک اور کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن