مجھے تنظیم سازی کے طعنے نہ دیں، القادر یونیورسٹی کے سربراہ اور بشری بی بی سے سیکھنا چاہتا ہوں، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ مجھے تنظیم سازی کے طعنے نہ دیں، القادر یونیورسٹی کے سربراہ اور بشریٰ بی بی سے سیکھنا چاہتا ہوں۔ پی ٹی آئی اپنا ماحول ٹھیک نہیں کرے گی تو تماشہ بنے گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں مسلسل دوسرے روز معمول کا ایجنڈا معطل کرکے سانحہ جعفر ایکسپریس پر بحث جاری رہی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 600 ارب روپے خیبر پختونخوا میں بھیجے لیکن سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کا دفتر ابھی تک کرائے کی عمارت میں ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں، دونوں کالعدم تنظیموں کے ہینڈلرز ہمسایہ ملک میں بیٹھے ہیں، دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ ایک کی داڑھی ہے اور دوسرے کی داڑھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس نعروں اور بدتمیزی کے علاوہ کچھ نہیں، احتجاج کے علاوہ ان کے پاس کے پی میں بھی کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ سانحہ جعفر ایکسپریس کے وقت سوشل میڈیا پر کچھ لوگ سیکیورٹی فورسز پر حملہ آور تھے، جس کے ساتھ بی ایل اے جیسا ہی سلوک کیا جائے گا، دہشت گردی 2018 میں آرٹی ایس بیٹھنے کے باعث شروع ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن جنگ لڑ رہا ہے، پاکستان پوری دنیا کو دہشت گردی سے محفوظ بنانا چاہتا ہے، اگر دہشت گردکامیاب ہوئے تو پوری دنیاغیر محفوظ ہوگی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں مسلسل دوسرے روز سانحہ جعفر ایکسپریس پر بحث
قومی اسمبلی اجلاس میں مسلسل دوسرے روز معمول کا ایجنڈا معطل کرکے سانحہ جعفر ایکسپریس پر بحث جاری رہی۔ اور بلوچستان میں دہشت گرد حملے اورصدارتی خطاب پربحث کی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے کہا کہ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، دو طرح کے حوالدار ہوتے ہیں ایک چورپکڑتا ہے، دوسرا شہید ہوتا ہے، یہ لوگ اس ایوان کو غیرقانونی کہتے ہیں، ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ بات چیت ہو مگر مذاکرات کسی ایک شخصیت کے لیے نہ ہوں، حکومت تو جواب دینا چاہتی تھی، اپوزیشن کو حکم ہوا کہ مذاکرات ختم کرنے ہیں، جیسی ملاقات وہ چاہتے ہیں وہ بتا بھی نہیں سکتے۔
پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے حکومت کوتنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردریاست کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں؟ وزیردفاع سوالات کا جواب دینےکی بجائے پی ٹی آئی تنقید کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے شیخ آفتاب نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے پر تمام سیاسی قائدین کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا، جس طرح پہلے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا اسی طرح اے پی سی بلاکرلائحہ عمل طے کیا جائے۔
پیپلز پارٹی کی سحر کامران نے کہا کہ صدر مملکت نے اپنے اختیارات ایوان کو دے کر پارلیمنٹ کو ناقابل تسخیر بنایا، بعد ازاں اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔
مزیدپڑھیں:پنجاب کے کالجز میں بھارتی گانوں پر رقص اورغیر اخلاقی سرگرمیوں پر پابندی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سانحہ جعفر ایکسپریس طلال چوہدری نے قومی اسمبلی نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرمملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہمیشہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو خوش کرنے کی کوشش کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ان کی پالیسیز کی وجہ سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر عقیل ملک کا کہناتھاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی میں غلط فیصلے کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین شہدا کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے، وزیراعلیٰ اور ان کی پارٹی کے لوگ شہدا کے گھر بھی نہیں گئے، ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی طرف سے اب 27 ستمبر کا چورن بیچا جارہا ہے، خیبرپختونخوا میں گورننس کا بھی ایشو ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی حمایت کرنی چاہیے لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے ہمیشہ صوبے میں دہشت گردی کیخلاف آپریشنز کی مخالفت کی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخوا کی عوام بھی اب صوبائی حکومت کے طرز عمل پر سوالات اٹھا رہی ہے، پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہمیشہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی وکالت کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ کالعدم ٹی ٹی پی کو خوش کرنے کی کوشش کی جو کام غلط ہوگا جو پالیسی غلط ہوگی اس کو روکا جائے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، سی ایم کے پی اور ان کی پالیسیز کی وجہ سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے۔