کراچی میں متعین چین کے قونصل جنرل یانگ یونگ ڈونگ نے کہا ہے کہ انکا ملک تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کا مخالف ہے، پاک چین تعلقات اسٹرٹیجک اہمیت کے حامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے میں 2025 میں مزید پیش رفت ہوگی چین اور پاکستان کی قیادت میں اس معاملے پر بات چیت جاری رہتی ہے۔ 

چائنا 2 سیشن 2025 کے موضوع پر میڈیا بریفنگ میں قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا کہ چین کے گورننس نظام میں نیشنل پیپلز کانگریس اور چائنیز پیپلز پولیٹیکل کنسلٹیٹیوو کانفرنس CPPCC کا اہم کردار ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف شعبوں میں چین کی ترقی کے حوالے سے منعقدہ ان سیشنز میں گورنمنٹ ورک رپورٹ کا review پیش کیا گیا جس میں چین کے ماضی کے کچھ برسوں میں ترقی کے سفر اور مستقبل کے امکانات اور حکمت عملی پر بات کی گئی۔ 

چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ یہ سیشن پاکستانی دوستوں کے لیے بھی ہمارے تجربات سے سیکھنے کے امکانات رکھتا ہے، چین میں توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی پیداوار 13 ملین سے زیادہ ہوچکی ہے۔ شہری علاقوں کیلئے روزگار کے 12 ملین سے زائد مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ 

قونصل جنرل نے بتایا کہ اناج کی پیداوار 700 ملین ٹن سے زائد ہے جو ایک سنگ میل ہے۔  deepseek کی صورت میں چین نے انتہائی کم قیمت میں بہترین کارکردگی کے ساتھ AI سلوشن دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دیہی و شہری علاقوں میں یکساں ترقی، لازمی تعلیم اور غربت کا خاتمہ معیار زندگی کے وہ اہم عنصر ہیں جس پر چین میں توجہ دی گئی ہے۔

چائنیز ڈپلومیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چین ایک آزاد اور پرامن خارجہ پالیسی پر قائم رہے گا۔ چین نے تسلط اور طاقت کی سیاست کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔

چین پاکستان تعلقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس کی اسٹریٹیجک اہمیت ہے دونوں ممالک کے تعلقات دیرپا اور ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے مزید پاکستانی نوجوانوں کو چین آنے کی دعوت دیں گے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، مائننگ اور زراعت کے شعبوں میں تعلیم کی فراہمی کیلئے تعاون جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ نے کہا

پڑھیں:

ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔

جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔

کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔

اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”

اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔

دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین