کمبوڈیا میں کارروائیوں میں 100 سے زائد پاکستانی مافیاز سے بازیاب، حکام
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پاکستانی شہریوں کو پرکشش ملازمتوں کے جھانسے میں ایشیائی ملک کمبوڈیا بلوا کر بڑا فراڈ کیا جارہا ہے اور کئی سو پاکستانی کئی کئی ماہ سے یرغمال اور پرتشدد کاروائیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نعمان صدیقی نے اس نمائندے کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر کمبوڈیا میں آئی ٹی سیکٹر، کال سینٹرز، انجینئرنگ اور دیگر پروفیشنل شعبوں کی پرکشس ملازمتوں کی تشہیر کی جاتی ہے خاص کر امارات، سعودیہ سمیت خلیجی ممالک میں بھارتی ایجنٹ پاکستانی نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں۔
ایک سے دو ہزار ڈالرز میں کمبوڈیا میں اچھی ملازمتوں کا لالچ دیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق لاہور اور کراچی میں بھی نوجوانوں کو ورغلا کر اس روٹ پر بھیجا جارہا ہے۔
خاتون سمیت 20 سے زائد گزشتہ ہفتوں میں کمبوڈیا سے ایمرجنسی دستاویزات پر ڈی رپورٹ کیے گئے ہیں۔
اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کے ایس ایچ او سہیل محمود شیخ نے بتایا کہ خاتون سمیت 20 افراد سے پوچھ گچھ کے بعد اب تک 14 انکوائریز اور دو مقدمات درج کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرکشش ملازمتوں کے لالچ میں کمبوڈیا پہنچے نوجوانوں سے پاسپورٹ ضبط کر لیے جاتے ہیں اور انہیں کمبوڈیا کے نواحی علاقوں میں جبری مشقت، غیرقانونی کاموں خاص طور پر ڈبہ کال سینٹرز میں کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی پاکستانی ان مشقت کی جگہوں سے فرار ہوئے اور سفارتخانے سے رابطہ کرکے ڈی پورٹ ہوئے۔ ان شکایات پر پاکستانی مشن کی شکایت پر دو ہفتے قبل مقامی انتظامیہ نے آپریشن کرکے 100 سے زائد پاکستانیوں کو ایسے سینٹرز سے بازیاب کرایا ہے تاہم شہروں سے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد مبینہ طور پر یرغمال اور مشقت پر مجبور ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایسے لوگوں کی بڑی تعداد پنجاب سے تعلق رکھتی ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس تمام دھندے میں کراچی یا لاہور میں موجود بعض غیرملکی بھی ملوث ہیں جن سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ
پڑھیں:
اغوا کے ساڑھے 3 ماہ بعد اسسٹنٹ کمشنر کیچ بازیاب
بلوچستان کے ضلع کیچ سے رواں سال 4 جون کو اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی ساڑھے 3 ماہ بعد بازیاب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
ضلعی انتظامیہ کے مطابق محمد حنیف نورزئی کو تحصیل تمپ میں چھوڑا گیا، جہاں سے انہیں تُربت منتقل کرنے کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ پہنچایا گیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کی صحت تسلی بخش ہے۔
Assistant Commissioner Recovered After Abduction in Balochistan
Assistant Commissioner Muhammad Hanif Noorzai, abducted over three months ago from Kech district, Balochistan, has been safely recovered. Officials confirm he was released in Tump and transported to Turbat, then… pic.twitter.com/QFJxUCc1uw
— Farhan Khan (@TheFarhanAKhan) September 17, 2025
محمد حنیف نورزئی کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ اور ساتھیوں کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی رہائی کسی تاوان یا کسی اور مطالبے کے نتیجے میں عمل میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں:خاران میں فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق، 4 اغوا
واقعے کے بعد مغوی کے اہل خانہ اور حکومت کی جانب سے ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری تھیں، جو اب رنگ لے آئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر کیچ اغوا بلوچستان تحصیل تمپ محمد حنیف نورزئی